]١٤١[(٨) ویستحب الاسفار بالفجر]١٤٢[(٩) والابراد بالظھر فی الصیف وتقدیمھا فی الشتائ۔
اولہ واوسطہ وآخرہ فانتھی وترہ حین مات فی وجہ السحر (الف) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی الوتر اول اللیل و آخرہ ص ١٠٣ نمبر ٤٥٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وتر کی نماز اول ، اوسط اور آخر رات میں پڑھی جا سکتی ہے۔
]١٤١[(٨)فجر میں اسفار کرنا مستحب ہے۔
تشریح فجر کا اصل وقت تو طلوع صبح صادق سے شروع ہوجاتا ہے ۔لیکن مستحب یہ ہے کہ اسفار کرکے فجر کی نماز شروع کرے ۔
وجہ (١) جماعت بڑی ہوگی ورنہ لوگ غلس اور اندھیرے میں کم آئیںگے اور جماعت کی قلت ہوگی (٢) حدیث میں ہے عن رافع بن خدیج قال سمعت رسول اللہ یقول اسفروا بالفجر فانہ اعظم للاجر(ب) (ترمذی شریف، باب الاسفار بالفجر ص ٤٠ نمبر ١٥٤ ابو داؤد شریف، باب فی وقت الصبح ص ٦٧ نمبر ٤٢٤) اس میں الفاظ یوں ہیں اصبحوا بالصبح اس سے معلوم ہوا کہ فجر کو اسفار کرکے پڑھنا مستحب ہے۔
فائدہ امام شافعی اور دیگر ائمہ کے نزدیک ہر نماز کو اول وقت میں پڑھنا مستحب ہے۔ اور فجر کو غلس اور اندھیرے میں پڑھنا مستحب ہے۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے ان عائشة اخبرتہ قالت کن نساء المؤمنات یشھدن مع رسول اللہ ۖ صلوة الفجر متلفعات بمروطھن ثم ینقلن الی بیوتھن حین یقضین الصلوة لا یعرفھن احد من الغلس (ج) (بخاری شریف، باب وقت الفجر ص ٨٢ نمبر ٥٧٨ مسلم شریف ، باب استحباب التبکیر بالصبح ص ٢٣٠ نمبر ٦٤٥) اس حدیث میں دیکھئے غلس میں نماز پڑھی گئی ۔ہم کہتے ہیں کہ مدینہ کی طرح لوگ غلس میں مسجد میں آجاتے ہوں جیسے رمضان میں آجاتے ہیں تو غلس میں مستحب ہے اور اگر لوگ سوئے رہتے ہوں تو اسفار مستحب ہے۔
]١٤٢[(٩)مستحب ہے گرمی میں ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھنا اور سردی میں اس کو مقدم کرنا۔
وجہ (١) حدیث میں ہے عن عبد اللہ بن عمر حدثاہ عن رسول اللہ ۖ انہ قال اذا اشتد الحر فابردوا بالصلوہ فان شدة الحر من فیح جھنم (د) (بخاری شریف،باب الابراد بالظھرفی شدة الحر ص ٧٦ نمبر ٥٣٣ترمذی شریف، باب ماجاء فی تاخیر الظہر فی شدة الحر ،ص٤٠، نمبر ١٥٧)) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گرمی ہو تو ظہر کی نماز مؤخر کرکے پڑھنا مستحب ہے (٢)اور حدیث میں ہے انس بن مالک ان رسول اللہ ۖ خرج حین زاغت الشمس فصلی الظھر (ہ) (بخاری شریف ،باب وقت الظہر عند
حاشیہ : (الف) آپۖ نے پوری ہی رات وتر پڑھی ۔شروع رات میں ، درمیان میں اور آخر میں ۔آخری آپۖ کی وتر جب انتقال کیا سحری کے وقت تھی(ب) آپ فرمایا کرتے تھے فجر کو اسفار کرکے پڑھو اس میں اجرو ثواب زیادہ ہے(ج) حضرت عائشہ نے خبر دی کہ مومن عورتیں حضورۖ کے ساتھ فجر کی نماز میں حاضر ہوتیں اپنی چادروں میں لپٹ کر۔ پھر اپنے گھروں کو جاتیں جس وقت نماز پوری کر لیتیں تو وہ اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہیں جاتیں (د) آپۖ نے فرمایا اگر گرمی زیادہ ہو تو نماز ٹھنڈی کرکے پڑھو۔اس لئے کہ سخت گرمی جہنم کی لپٹ میں سے ہے (ہ) آپۖ نکلے سورج ڈھل گیا اور ظہر کی نماز پڑھی ۔