]١٣٧[(٤) واول وقت المغرب اذا غربت الشمس وآخر وقتھا مالم تغب الشفق ]١٣٨[(٥) وہو البیاض الذی یری فی الافق بعد الحمرة عند ابی حنیفة رحمہ اللہ وقال ابو یوسف ومحمد رحمھما اللہ ھو الحمرة۔
نمبر ٥٧٩) سورج غروب ہونے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالے تو گویا کہ پوری عصر کی نماز پالی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ غروب آفتاب سے پہلے تک عصر کا وقت ہے
]١٣٧[(٤) مغرب کا اول وقتجب سورج ڈوب جائے اور اس کا آخر وقت جب تک کہ شفق غائب نہ ہو جائے۔
وجہ مغرب کے اول وقت کے بارے میں حدیث گزر چکی ہے ۔اور حضرت جبرئیل علیہ السلام نے مغرب کی نماز دونوں دن سورج غروب ہونے کے بعد ہی پڑھائی ۔اس لئے کہ مستحب وقت وہی ہے۔ لیکن مغرب کا آخری وقت حقیقت میں شفق کے غروب ہونے تک ہے۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن عبد اللہ بن عمران النبی ۖ قال اذا صلیتم الفجر ... فاذا صلیتم المغرب فانہ وقت الی ا ین یسقط الشفق (الف)(مسلم شریف، باب اوقات الصلوات الخمس ص ٢٢٢ نمبر ٦١٢ ترمذی شریف،باب ماجاء فی مواقیت الصلواة ص ٤٠ نمبر ١٥١)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مغرب کا وقت شفق کے غروب ہونے تک رہتا ہے۔
]١٣٨[(٥) شفق وہ سفید روشنی ہے جو افق میں سرخی کے بعد دیکھی جاتی ہے امام ابو حنیفہ کے نزدیک ۔اور صاحبین نے کہا شفق وہ سرخی ہے۔
تشریح ّفتاب ڈوبنے کے بعد پہلے سرخی آتی ہے پھر سفید روشنی پھیلی ہوئی ہوتی ہے ۔پھر سفید روشنی لمبی سی ہوتی ہے جس کو بیاض مستطیر اور پھر بیاض مستطیل کہتے ہیں۔ اس کے بعد افق پر مکمل اندھیرا چھا جاتا ہے۔امام ابو حنیفہ کے نزدیک سرخی کے بعد جو بیاض مستطیر ہوتی ہے وہاں تک مغرب کا وقت ہے۔ اس کے بعد عشا کا وقت شروع ہوتا ہے (١) فجر میں بیاض مستطیرفجر کا وقت ہے۔ اسی طرح بیاض مستطیر مغرب کا وقت ہونا چاہئے۔ کیونکہ دونوں ایک ہی طرح ہیں(٢) حدیث میں ہے سمعت ابا مسعود الانصاری یقول ... ویصلی المغرب حین تسقط الشمس ویصلی العشاء حین یسود الافق وربما اخرھا حتی یجتمع الناس (ب) (ابوداؤد شریف، باب فی المواقیت ص ٦٢ ٦٣ نمبر ٣٩٤)اس حدیث میں ہے کہ آپۖ عشا کی نماز افق کالا ہونے کے بعد پڑھا کرتے تھے۔جس کا مطلب یہ ہے کہ بیاض مستطیر تک مغرب کا وقت ہے۔جو سرخی کے بعد آتی ہے ۔کیونکہ افق کالا سفیدی غائب ہونے کے بعد ہی ہوگا ۔اس کی تائید اس اثر سے ہوتی ہے۔کتب عمر بن عبد العزیز ان صلوا صلوة العشاء اذا ذھب بیاض الافق فیما بینکم و بین ثلث اللیل (مصنف عبد الرزاق، باب وقت العشاء الاخرة ،ص ٥٥٦، نمبر ٢١١٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ افق کے بیاض جانے یعنی شفق ابیض کے ڈوبنے کے بعد نماز عشاء کا وقت ہوتا ہے۔
حاشیہ : (الف)(الف) آپۖ نے فرمایا پس جب کہ مغرب کی نماز پڑھو تو اس کا وقت شفق کے ڈوبنے تک ہے(ب) ابو مسعود انصاری فرماتے ہیں کہ حضورۖ نماز پڑھتے تھے مغرب کی جب سورج ڈوب جاتا تھا اور عشا کی جب افق کالا ہو جاتا تھا،اور کبھی مؤخر کرتے تھے یہاں تک کہ لوگ جمع ہو جائیں۔