Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

110 - 493
]١٣٠[(١٢) والاستنجاء سنة یجزیٔ فیہ الحجر والمدر وما قام مقامہ یمسحہ حتی ینقیہ ولیس فیہ عدد مسنون۔

(  استنجاء کا بیان  )
]١٣٠[(١٢) استنجا سنت ہے ،کافی ہے اس میں پتھر اور ڈھیلا اور جو اس کے قائم مقام ہو۔مقام کو پونچھے یہاں تک کہ اس کو صاف کردے ۔ 
تشریح  پاخانہ صاف کرنے کے لئے پتھر، ڈھیلا،لکڑی اور ایسی چیز جس سے پاخانہ صاف ہو جائے ان تمام چیزوں سے استنجا کرنا سنت ہے۔ ان چیزوں سے  اتنی مرتبہ مقام صاف کرے کہ پاخانہ صاف ہو جائے تو کافی ہو جائے گا۔ اور پیشاب کے لئے ایسی چیز کی ضرورت ہے جو پیشاب کو چوس لے جیسے ڈھیلا۔ پتھر سے کام نہیں چلے گا کیونکہ اس میں پیشان چوسنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ پتھر یا ڈھیلا استعمال کرنے سے نجاست کی کمی ہو جائے گی مکمل صفائی نہیں ہوگی۔ لیکن مخرج کے پاس ایک درہم چوڑائی کے اندر اندر ہو تو شریعت نے انسانی مجبوری کو دیکھتے ہوئے اس کی سہولت دی ہے۔ تا ہم بہتر یہ ہے کہ پانی استعمال کرے تاکہ مکمل صفائی ہو جائے  
نوٹ  یہاں بھی اصل مقصد نجاست کو صاف کرنا ہے چاہے جتنے ڈھیلے میں صاف ہو جائے۔تین عدد ضروری نہیں ہے۔ ان سب کی دلیل یہ حدیث ہے  عن عائشة قالت ان رسول اللہ و قال اذا ذھب احدکم الی الغائظ فلیذھب معہ بثلثة احجار یستطیب بھن فانھا تجزیٔ عنہ (الف) (ابو داؤد شریف،باب الاستنجاء بالاحجار ص ٧ نمبر ٤٠) حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ پتھر اور ڈھیلا استنجاء کے لئے کافی ہے۔یہ بھی معلوم ہوا کہ تین پتھر اس لئے ہونا چاہئے کہ ان سے عموما پاکی ہو جاتی ہے۔ اسی لئے کہا  فانھا تجزیٔ عنھا(٢) عن ابی ھریرة  عن النبی ۖ قال... ومن الستجمر فلیوتر من فعل فقد احسن ومن لا فلا حرج (ابوداؤدشریف، باب الاستتار فی الخلاء ص ٦ نمبر ٣٥)   
فائدة  امام شافعی  فرماتے ہیںکہ تین پتھر لینا ضروری ہے اور اگر تین سے صفائی نہ ہو تو پھر زیادہ پتھر لیںگے۔لیکن طاق پتھر لئے جائیںگے۔ان کی دلیل یہ حدیث ہے  عن سلمان قال قیل لہ قد علمکم بینکم  صلی اللہ علیہ وسلم کل شیء حتی الخرائة قال فقال اجل لقد نھانا ان نستقبل القبلة لغائط او بول او ان نستنجی بالیمین او ان نستنجی باقل من ثلثة احجاراو ان نستنجی برجیع او بعظم  (ب)  (مسلم شریف، باب الاستطابة ص ١٣٠ نمبر ٢٦٢) اس حدیث میں استنجا کرنے کے بہت سے آداب مذکور ہیں۔ساتھ ہی یہ ہے کہ تین پتھر سے کم سے استنجاء کرے۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ اس لئے ہے کہ اس سے عموما صفائی ہو جاتی ہے یا استحباب کے طور پر ہے واجب نہیں ہے۔
  لغت  المدر  :  ڈھیلا،  ینقیہ  :  صاف کردے۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا تم میں سے کوئی ایک پاخانہ جائے تو اپنے ساتھ تین پتھر لے جائے اور ان سے پاکی حاصل کرے ۔اس لئے کہ یہ تین پتھر پاکی حاصل کرنے کے لئے کافی ہے(ب) حضرت سلمان سے لوگوں نے کہا کہ تمہارا نبی تم کو ہر چیز سکھاتا ہے یہاں تک کہ پاخانہ کرنے کا طریقہ بھی۔کہا ہاں ! ہم کو روکا کہ پاخانہ کی حالت یا پیشاب کی حالت مین قبلہ کا استقبال کریں یا دائیں ہاتھ سے استنجا کریں یا تین پتھر سے کم سے استنجا کریں یا لید یا ہڈی سے استنجا کریں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter