]١٣٠[(١٢) والاستنجاء سنة یجزیٔ فیہ الحجر والمدر وما قام مقامہ یمسحہ حتی ینقیہ ولیس فیہ عدد مسنون۔
( استنجاء کا بیان )
]١٣٠[(١٢) استنجا سنت ہے ،کافی ہے اس میں پتھر اور ڈھیلا اور جو اس کے قائم مقام ہو۔مقام کو پونچھے یہاں تک کہ اس کو صاف کردے ۔
تشریح پاخانہ صاف کرنے کے لئے پتھر، ڈھیلا،لکڑی اور ایسی چیز جس سے پاخانہ صاف ہو جائے ان تمام چیزوں سے استنجا کرنا سنت ہے۔ ان چیزوں سے اتنی مرتبہ مقام صاف کرے کہ پاخانہ صاف ہو جائے تو کافی ہو جائے گا۔ اور پیشاب کے لئے ایسی چیز کی ضرورت ہے جو پیشاب کو چوس لے جیسے ڈھیلا۔ پتھر سے کام نہیں چلے گا کیونکہ اس میں پیشان چوسنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ پتھر یا ڈھیلا استعمال کرنے سے نجاست کی کمی ہو جائے گی مکمل صفائی نہیں ہوگی۔ لیکن مخرج کے پاس ایک درہم چوڑائی کے اندر اندر ہو تو شریعت نے انسانی مجبوری کو دیکھتے ہوئے اس کی سہولت دی ہے۔ تا ہم بہتر یہ ہے کہ پانی استعمال کرے تاکہ مکمل صفائی ہو جائے
نوٹ یہاں بھی اصل مقصد نجاست کو صاف کرنا ہے چاہے جتنے ڈھیلے میں صاف ہو جائے۔تین عدد ضروری نہیں ہے۔ ان سب کی دلیل یہ حدیث ہے عن عائشة قالت ان رسول اللہ و قال اذا ذھب احدکم الی الغائظ فلیذھب معہ بثلثة احجار یستطیب بھن فانھا تجزیٔ عنہ (الف) (ابو داؤد شریف،باب الاستنجاء بالاحجار ص ٧ نمبر ٤٠) حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ پتھر اور ڈھیلا استنجاء کے لئے کافی ہے۔یہ بھی معلوم ہوا کہ تین پتھر اس لئے ہونا چاہئے کہ ان سے عموما پاکی ہو جاتی ہے۔ اسی لئے کہا فانھا تجزیٔ عنھا(٢) عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال... ومن الستجمر فلیوتر من فعل فقد احسن ومن لا فلا حرج (ابوداؤدشریف، باب الاستتار فی الخلاء ص ٦ نمبر ٣٥)
فائدة امام شافعی فرماتے ہیںکہ تین پتھر لینا ضروری ہے اور اگر تین سے صفائی نہ ہو تو پھر زیادہ پتھر لیںگے۔لیکن طاق پتھر لئے جائیںگے۔ان کی دلیل یہ حدیث ہے عن سلمان قال قیل لہ قد علمکم بینکم صلی اللہ علیہ وسلم کل شیء حتی الخرائة قال فقال اجل لقد نھانا ان نستقبل القبلة لغائط او بول او ان نستنجی بالیمین او ان نستنجی باقل من ثلثة احجاراو ان نستنجی برجیع او بعظم (ب) (مسلم شریف، باب الاستطابة ص ١٣٠ نمبر ٢٦٢) اس حدیث میں استنجا کرنے کے بہت سے آداب مذکور ہیں۔ساتھ ہی یہ ہے کہ تین پتھر سے کم سے استنجاء کرے۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ اس لئے ہے کہ اس سے عموما صفائی ہو جاتی ہے یا استحباب کے طور پر ہے واجب نہیں ہے۔
لغت المدر : ڈھیلا، ینقیہ : صاف کردے۔
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا تم میں سے کوئی ایک پاخانہ جائے تو اپنے ساتھ تین پتھر لے جائے اور ان سے پاکی حاصل کرے ۔اس لئے کہ یہ تین پتھر پاکی حاصل کرنے کے لئے کافی ہے(ب) حضرت سلمان سے لوگوں نے کہا کہ تمہارا نبی تم کو ہر چیز سکھاتا ہے یہاں تک کہ پاخانہ کرنے کا طریقہ بھی۔کہا ہاں ! ہم کو روکا کہ پاخانہ کی حالت یا پیشاب کی حالت مین قبلہ کا استقبال کریں یا دائیں ہاتھ سے استنجا کریں یا تین پتھر سے کم سے استنجا کریں یا لید یا ہڈی سے استنجا کریں۔