الصلوة فیہ ]١٢٢[(٤) والمنی نجس یجب غسل رطبہ۔
جائز ہے تشریح جس نجاست کو جسم ہے جیسے پاخانہ ، لید ، گوبر وغیرہ وہ چمڑے کے موزے یا جوتے پر لگ جائے پھر خشک ہو جائے پھر اس کو زمین سے اتنا رگڑ دے کہ پاخانہ لگا ہوا محسوس نہ ہو تو وہ جوتا یا موزہ پاک ہو جائے گا۔
وجہ (١) چمڑے میں جو ناپاکی سرایت کی ہوگی وہ کم ہے اور سوکھنے کی وجہ سے ناپاکی کے جسم نے واپس چوس لیا اور چمڑے کے اندر بہت کم ناپاکی رہ گئی اور اوپر کے حصے کو زمین سے رگڑ دیا تو نجاست زائل ہو گئی اور پہلے بتایا گیا ہے کہ نجاست کے زائل ہونے سے کپڑا یا چمڑا پاک ہوجاتا ہے۔اس لئے یہ جوتے یا موزے پاک ہو جائیںگے(٢) حدیث میں ہے عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ قال اذا وطی احدکم بنعلہ الاذی فان التراب لہ طھور (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی الاذی یصیب النعل ص ٦١ نمبر ٣٨٥باب الصلوة فی النعل،نمبر ٦٥٠) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مٹی سے رگڑنے کے بعد جوتا یا موزہ پاک ہو جائے گا ۔
اصول نجاست حقیقیہ کے زائل ہونے سے چیز پاک ہو جائیگی۔
لغت جرم : جسم دار، جفت : خشک ہو گیا، دلک : رگڑا ۔
فائدہ امام شافعی فرماتے ہیں کہ موزے میں نجاست لگ جائے تو بغیر دھوئے پاک نہیں ہوگی۔ کیونکہ رگڑنے کی وجہ سے نجاست پھر بھی موزے پر رہ جائے گی اور احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نجاست کو دھوئے بغیر پاک نہیں ہوتی۔
نوٹ تر نجاست دھونے سے پاک ہوگی۔
]١٢٢[(٤) منی ناپاک ہے۔ تر منی کو دھونا واجب ہے۔
وجہ (١) منی نکلنے سے غسل واجب ہوتا ہے۔جس چیز پر غسل واجب ہو ظاہر ہے کہ وہ چیز خود بھی ناپاک ہوگی (٢) حدیث میں ہے حضرت عائشہ تر منی کو حضورۖ کے کپڑے سے دھویا کرتی تھی اگر وہ ناپاک نہ ہوتی تو دھونے کی ضرورت نہیں تھی۔حدیث میں ہے سألت عائشة عن المنی یصیب الثوب؟ فقالت کنت اغسلہ من ثوب رسول اللہ ۖ فیخرج الی الصلوة و اثر الغسل فی ثوبہ بقع الماء (ب) (بخاری شریف ، باب غسل المنی و فرکہ ص ٣٦ نمبر٢٣٠ مسلم شریف، باب حکم المنی ص ١٤٠ نمبر ٢٨٩) دوسری حدیث ہے یا عمارانمایغسل الثوب من خمس، من الغائط والبول والقیء والدم والمنی (دار قطنی، باب نجاسة البول والامر بالتنزہ منہ ج اول ص ١٣٤ نمبر ٤٥٢)
فائدہ امام مالک کا بھی یہی مسلک ہے۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک منی پاک ہے۔کپڑے میں لگ جائے تو دھونے کی ضرورت نہیں۔ ان کی دلیل (١) وہ احادیث ہیں جن میں ہے
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا تم میں سے کوئی ایک اپنے جوتے سے گندگی روندے تو مٹی اس کے لئے پاک کرنے والی چیز ہے(ب) حضرت عائشہ سے کپڑے میں منی لگ جانے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں حضورۖ کے کپڑے سے منی دھویا کرتی تھی پھر وہ نماز کے لئے نکلتے تھے تو دھونے کا اثر ان کے کپڑے میں پانی کا دھبہ ہوتا۔