]١٢٠[(٢) ویجوز تطھیر النجاسة بالماء وبکل مائع طاھر یمکن ازالتھا بہ کالخل و ماء الورد]١٢١[(٣) واذا اصابت الخف نجاسة ولھا جرم فجفت فدلکہ بالارض جاز
شریف ، باب ماجاء فی کراھیة ما یصلی الیہ و فیہ ص ٨١ نمبر ٣٤٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان مقامات پر ناپاکی ہوتی ہے اس لئے ان مقامات پر نماز پڑھنا نا جائز ہے۔
]١٢٠[(٢)نجاست کا پاک کرنا جائز ہے پانی کے ذریعہ اور ہر وہ بہنے والی پاک چیز کے ذریعہ جن سے نجاست کا زائل کرنا ممکن ہو جیسے سرکہ اور گلاب کا پانی ۔
وجہ (١) حنفیہ کے نزدیک اصل قاعدہ یہ ہے کہ جن چیزوں سے نجاست کے اجزاء دھل جاتے ہیں وہ پانی نہ ہوں تب بھی ان چیزوں سے نجاست حقیقیہ کو پاک کرنا جائز ہے۔ کیونکہ اصل ناپاکی تو اجزاء نجاست ہیں جب وہ ہی نہیں رہیں تو کپڑا پاک ہو جائے گا۔ اس لئے گلاب کا پانی یا سرکہ جو پانی کی طرح پتلا ہوتے ہیں اور اجزاء نجاست کو دھو ڈالتے ہیں ان سے نجاست کو دھویا تو پاک ہو جائے گا۔البتہ یہ رس کی قسموں میں سے ہیں اس لئے ان سے وضو یا غسل کرنا جائز نہیں ہے۔ تفصیل پہلے گزر چکی ہے (٢) حدیث میں ہے قالت عائشة ما کان لاحد انا الا ثوب واحد تحیض فیہ فاذا اصابہ شیء من دم قالت بریقھا فقصعتہ بظفرھا (الف) (بخاری شریف، باب ھل تصلی المرأة فی ثوب حاضت فیہ ص ٤٥ نمبر ٣١٢ ابو داؤد شریف ، باب المرأة تغسل ثوبھا الذی تلبسہ فی حیضھا ص ٥٨ نمبر ٣٦٤) آخری حدیث ہے۔خون سب کے نزدیک ناپا ک ہے اور اس کو تھوک سے تر کرکے ناخن سے رگڑ دیا اور خون زائل ہو گیا تو وہ چیز پاک ہو جائے گی (٣) جوتے پر نجاست لگی ہو اور زمین پر رگڑ دیا جائے اور نجاست زائل ہو جائے تو جوتا پاک ہو جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اصل قاعدہ یہی ہے کہ نجاست کے زیلان سے کپڑا پاک ہو جائے گا ۔
فائدہ امام محمد اور امام شافعی فرماتے ہیں کہ صرف پانی سے نجاست زائل کرے گا تو پاک ہوگا۔کسی دوسری بہنے والی چیز سے نجاست زائل کرے گا تو چیز پاک نہیں ہوگی۔ان کی دلیل وہ احادیث ہیں جن میں پانی سے منی ، خون ، پیشاب پاک کرنے کا ذکر ہے ۔عن اسماء بنت ابی بکر ... اذا اصاب ثوب احداکن الدم من الحیضة فلتقرصہ ثم لتنضحہ بماء ثم لتصلی فیہ (بخاری شریف، باب غسل دم المحیض،ص٤٥، نمبر ٣٠٧) اس حدیث میں پانی سے ناپاکی دور کرنے کا تذکرہ ہے۔اس لئے صرف پانی سے ناپاکی پاک ہوگی۔
لغت مائع : ہربہنے والی چیز، الخل : سرکا، ماء الورد : گلاب کا پانی۔
نوٹ جس بہنے والی چیز میں نجاست زائل کرنے کی صلاحیت نہ ہو اس سے کپڑا پاک نہیں ہوگا۔
]١٢١[(٣)اگر موزے کو ایسی نجاست لگ جائے جس کو جسم ہے پھر وہ خشک ہو جائے پس اس کو رگڑ دے زمین سے تو اس موزے میں نماز
حاشیہ : (پچھلے صفحہ سے آگے)پھینکنے کی جگہ میں(٢)اونٹ ذبح کرنے کی جگہ میں (٣) قبرستان میں(٤) راستے کے درمیان(٥) غسل خانہ میں (٦) اونٹ کے باندھنے کی جگہ میں (٧) اور بیت اللہ کے اوپر(الف) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ہم لوگوں کے پاس ایک ہی کپڑا ہوتا تھا جس میں ہم لوگ حائضہ ہوتیں تھیں ۔پس جب کہ اس کپڑے کو کچھ خون لگ جاتا تو تھوک سے تر کر لیتے تھے اور ناخن سے رگڑتے تھے۔