Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

102 - 493
]١٢٠[(٢) ویجوز تطھیر النجاسة بالماء وبکل مائع طاھر یمکن ازالتھا بہ کالخل و ماء الورد]١٢١[(٣) واذا اصابت الخف نجاسة ولھا جرم فجفت فدلکہ بالارض جاز 

شریف ، باب ماجاء فی کراھیة ما یصلی الیہ و فیہ ص ٨١ نمبر ٣٤٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان مقامات پر ناپاکی ہوتی ہے اس لئے ان مقامات پر نماز پڑھنا نا جائز ہے۔
]١٢٠[(٢)نجاست کا پاک کرنا جائز ہے پانی کے ذریعہ اور ہر وہ بہنے والی پاک چیز کے ذریعہ جن سے نجاست کا زائل کرنا ممکن ہو جیسے سرکہ اور گلاب کا پانی ۔
 وجہ  (١) حنفیہ کے نزدیک اصل قاعدہ یہ ہے کہ جن چیزوں سے نجاست کے اجزاء دھل جاتے ہیں وہ پانی نہ ہوں تب بھی ان چیزوں سے نجاست حقیقیہ کو پاک کرنا جائز ہے۔ کیونکہ اصل ناپاکی تو اجزاء نجاست ہیں جب وہ ہی نہیں رہیں تو کپڑا پاک ہو جائے گا۔ اس لئے گلاب کا پانی یا سرکہ جو پانی کی طرح پتلا ہوتے ہیں اور اجزاء نجاست کو دھو ڈالتے ہیں ان سے نجاست کو دھویا تو پاک ہو جائے گا۔البتہ یہ رس کی قسموں میں سے ہیں اس لئے ان سے وضو یا غسل کرنا جائز نہیں ہے۔ تفصیل پہلے گزر چکی ہے (٢) حدیث میں ہے قالت عائشة ما کان لاحد انا الا ثوب واحد تحیض فیہ فاذا اصابہ شیء من دم قالت بریقھا فقصعتہ بظفرھا (الف) (بخاری شریف، باب ھل تصلی المرأة فی ثوب حاضت فیہ ص ٤٥ نمبر ٣١٢ ابو داؤد شریف ، باب المرأة تغسل ثوبھا الذی تلبسہ فی حیضھا ص ٥٨ نمبر ٣٦٤) آخری حدیث ہے۔خون سب کے نزدیک ناپا ک ہے اور اس کو تھوک سے تر کرکے ناخن سے رگڑ دیا اور خون زائل ہو گیا تو وہ چیز پاک ہو جائے گی (٣) جوتے پر نجاست لگی ہو اور زمین پر رگڑ دیا جائے اور نجاست زائل ہو جائے تو جوتا پاک ہو جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اصل قاعدہ یہی ہے کہ نجاست کے زیلان سے کپڑا پاک ہو جائے گا ۔
 فائدہ  امام محمد اور امام شافعی فرماتے ہیں کہ صرف پانی سے نجاست زائل کرے گا تو پاک ہوگا۔کسی دوسری بہنے والی چیز سے نجاست زائل کرے گا تو چیز پاک نہیں ہوگی۔ان کی دلیل وہ احادیث ہیں جن میں پانی سے منی ، خون ، پیشاب پاک کرنے کا ذکر ہے ۔عن اسماء بنت ابی بکر ... اذا اصاب ثوب احداکن الدم من الحیضة فلتقرصہ ثم لتنضحہ بماء ثم لتصلی فیہ (بخاری شریف، باب غسل دم المحیض،ص٤٥، نمبر ٣٠٧) اس حدیث میں پانی سے ناپاکی دور کرنے کا تذکرہ ہے۔اس لئے صرف پانی سے ناپاکی پاک ہوگی۔
 لغت  مائع  :  ہربہنے والی چیز،  الخل  :  سرکا،  ماء الورد  :  گلاب کا پانی۔  
نوٹ  جس بہنے والی چیز میں نجاست زائل کرنے کی صلاحیت نہ ہو اس سے کپڑا پاک نہیں ہوگا۔ 
]١٢١[(٣)اگر موزے کو ایسی نجاست لگ جائے  جس کو جسم ہے پھر وہ خشک ہو جائے پس اس کو رگڑ دے زمین سے تو اس موزے میں نماز 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے)پھینکنے کی جگہ میں(٢)اونٹ ذبح کرنے کی جگہ میں (٣) قبرستان میں(٤) راستے کے درمیان(٥) غسل خانہ میں (٦) اونٹ کے باندھنے کی جگہ میں (٧) اور بیت اللہ کے اوپر(الف) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ہم لوگوں کے پاس ایک ہی کپڑا ہوتا تھا جس میں ہم لوگ حائضہ ہوتیں تھیں ۔پس جب کہ اس کپڑے کو کچھ خون لگ جاتا تو تھوک سے تر کر لیتے تھے اور ناخن سے رگڑتے تھے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter