(٨٢٨) قال معدن ذہب او فضة او حدید او رصاص او صفر وجد فی ارض خراج او عشرٍ ففیہ الخمس عندنا ) ١ وقال الشافعی لا شیٔ علیہ فیہ لانہ مباح سبقت یداہ الیہ کالصید الا اذا کان المستخرج ذہبًا او فضة فیجب فیہ الزکوٰة
ترجمہ: (٨٢٨) اگر سونا ، یا چاندی ، یا لو ہا ، یا سیسہ ، یا پیتل کی کان ہو اور خراجی یا عشری زمین میں پائی جا ئی جائے تو اس میں ہمارے نزدیک پانچواں حصہ ہے۔
تشریح : جو آگ میں پگھلنے والی قیمتی چیز ہے اس کی کان نکل جا ئے اور ایسی زمین میں ہو جس پر عشر یا ٹیکس ہے تو جتنا مال نکلے گا اس کا پانچواں حصہ حکومت لے گی ، اور باقی چار حصے جس کی زمین میں نکلی ہے اس کو دیا جائے گا ۔ جیسے سو نا، چاندی، لو ہا ، سیسہ ، پیتل کی کان نکل جائے تو جتنا نکلتا جا ئے گا اس میں پانچواں حصہ لیتا چلا جا ئے گا ۔
وجہ : (١) ۔ عن ابی ھریرة أن رسول اللہ ۖ قال : العجماء جبار ، و البئرجبار، و المعدن جبار، و فی الرکاز الخمس ۔ ( بخاری شریف ، باب فی الرکاز الخمس ، ص ٢٤٤، نمبر ١٤٩٩ مسلم شریف ، باب جرح العجماء و المعدن و البئر جبار ، ص ٧٥٨، نمبر ١٧١٠ ٤٤٦٥)اس حدیث میں ہے کہ معد ن میں تو کچھ نہیں ہے لیکن رکاز میں پانچواں حصہ ہے ، ہمارے یہاں معدن بھی رکاز ہے اس لئے معدن میں بھی پانچواں حصہ لازم ہو گا ۔(٢)دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ زمین پہلے کفار کے ہاتھ میں تھی اب مسلمانوں نے اس پر قبضہ کیا تو گو یا کہ زمین اور اس میں سے نکلنے والی چیز مال غنیمت ہو ئی اور مال غنیمت میں پانچواں حصہ ہے ، اس لئے اس کان میں بھی پانچواں حصہ ہو گا ، اس کے لئے آیت یہ ہے ۔ و اعلموا أنما غنمتم من شیء فان للہ خمسہ و للرسول و لذی القربی و الیتیمی و المساکین و ابن السبیل ۔ ( آیت ٤١، سورة الانفال ٨) اس آیت میں ہے کہ جو مال غنیمت ہو اس میں خمس ہے ، اور یہ مال غنیمت کے درجے میں ہے اس لئے اس میں بھی خمس ہو گا ۔
۔اور عشری اور خراجی زمین کی قید اس لئے لگائی کہ اس زمین پر پہلے سے کچھ نہ کچھ ٹیکس مو جود ہے اس لئے اب کچھ زیادہ ٹیکس یعنی پانچواں حصہ لے لیا جا ئے گا ، لیکن اگر گھر میں کان نکل جائے تو چونکہ گھر پر کوئی ٹیکس نہیں ہو تااسلئے اس میں کان نکلے تو اس میں پانچواں حصہ نہیں لیا جائے گا ۔۔ معدن : کان ۔ رصاص :سیسہ ۔ صفر : پیتل ۔ ارض خارجی : جس زمین پر خراج لا گو ہو اس کو ارض خارجی کہتے ہیں ۔ارض عشری : جس زمین پر عشر لا گو ہو اس کو ارض عشری کہتے ہیں ۔
ترجمہ: ١ امام شافعی نے فر ما یا کہ معدن کان پر کچھ نہیں ہے ، اس لئے کہ کان مباح چیز ہے جس نے پہلے لے لیا اسی کی چیز ہے ، جیسے کہ شکار ]جس نے پکڑ لیا اسی کی ہو جا تی ہے [ لیکن اگر نکلنے والی چیز سو نا یا چاندی ہو تو اس میں زکوة واجب ہے ۔
تشریح : ایک بنیادی فر ق یہ ہے کہ امام شافعی کے یہاں معدن الگ چیز ہے اور رکاز الگ چیز ہے دو نوں ایک نہیں ہے ۔۔لو ہا