بھی زکوة کا محل ہے ۔ بخلاف پہلے مسئلے کے ۔
تشریح : امام ابو یوسف فر ما تے ہیں کہ وہ جو ایک سو درہم فقیر کو صدقہ دیا اس میں اس ایک سو کی زکوة ڈھائی درہم ادا نہیں ہو گی ، بلکہ بعد میں یہ ڈھائی درہم دو بارہ ادا کر نا ہو گا ۔ اسکی وجہ یہ فر ما تے ہیں کہ صدقہ کر تے وقت زکوة کی نیت نہیں کی اور یہ ڈھائی درہم اس میں متعین بھی نہیں تھا ، کیونکہ اس کے پاس جو ایک سو درہم باقی ہے اس سے بھی زکوة ادا ہو سکتی ہے ، اس لئے صدقہ نافلہ میں سے زکوة ادا نہیں ہو گی ۔ اور اس صورت میں جبکہ تمام مال صدقہ کیا تو پورا ہی مال چلا گیا اس لئے زکوة کا کوئی محل ہی با قی نہیں رہا اس لئے پورے مال صدقہ کر نے کی صورت میں زکوة ادا ہو جائے گی ۔ بخلاف اول: سے مراد اوپر کا مسئلہ ہے جبکہ تمام مال صدقہ کر دیا ہو ، اور زکوة ادا ہو جاتی ہو۔