سمجھیں جس کے اندر مناسبت دیکھیں اور فہم سلیم پاویں اس کو سب کتابیں پڑھاوین اور جس کو مناسبت نہ ہو یا جس کی فہم سلیم نہ ہو اس کو بقدر ضرورت مسائل پڑھا کر کہہ دیں کہ جاؤ دنیا کے دھندے میں لگو ۔تجارت وحرفت کرو ۔ کیونکہ ہر شخص مقتدا بننے کے لائق نہیں ہوتا ۔بعضے نالائق بھی ہوتے ہیں ۔ایسوں کو فارغ التحصیل بنا کر مقتدا بنادینا خیانت ہے
بد گہر را علم و فن آموختن
دادن تیغ ست دست راہزن
مگر آج کل مدرسین اس کا بالکل خیال نہیں کرتے ۔ کیا جتنے طلباء ان کے مدرسہ میں داخل ہوتے ہیں سبھی کو علم سے پوری مناسبت ہوتی ہے اور سبھی کی فہم سلیم ہوتی ہے ۔ ہر گز نہیں ! پھر کیا وجہ ہے کہ وہ طلباء کا انتخاب نہیں کرتے ؟ ایسے لوگوں کے لیے مقدار معین کر لینا چاہئے کہ اس سے آگے ان کو نہ پڑھایا جائے اور وہ مقدار ایسی ہو جو دین کے ضروری ضروری مسائل جاننے کے لیے کافی ہو اور عام لوگوں کے واسطے اردو کا نصاب مقرر کرنا چاہئے ۔
الحمد ﷲ !کہ ضرورت کے موافق علم کے متعلق اس وقت کافی بیان ہوگیا۔ اب حجت ختم ہوگئی ہے ۔ اب بھی اگر کوئی علم دین حاصل نہ کرے تو اس کے پاس کوئی عذر نہیں ۔ اب دعا کیجئے کہ حق تعالیٰ ہم کو عمل کی توفیق دیں۔
وصلی اﷲ علی سیدنا ومولانا محمد وعلی آلہ واصحابہ وسلم وشرف وکرم
آمین
والحمد ﷲ رب العالمین