Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

60 - 86
صاف اس لیے نہیںکہی کہ ان کو یہ اندیشہ ہوا کہ اگر ہم یہ کہہ دیں گے کہ اردو میں مسائل جان لینے سے بھی علم کی یہ فضیلتیں حاصل ہو سکتی ہیں تو پھر ہماری قدر نہ ہوگی ۔ پھر تو سارے ہی عالم ہو جاویں گے ۔ مگر میں کہتا ہوں کہ اس صورت میں بھی علماء کو نقصان ہوا بلکہ دو نقصان ہوئے ایک عوام کو ایک علماء کو ۔ عوام کو تو یہ نقصان ہوا کہ انہوں نے جب علم کو عربی کے ساتھ مخصوص سمجھا اور عربی پڑھنے کی سب کو فرصت یا ہمت نہ ہوئی اور اردو میں پڑھنے کو وہ علم ہی نہ سمجھے تو مسائل شریعت سے بالکل بے خبر رہ گئے اور علم ہی سے محروم ہو گئے اور علم ہی سے محروم ہو گئے ۔ علماء کا یہ ضرر ہوا ہ جب عوام علم سے بالکل محروم ہو گئے تو وہ علماء کی قدر ومنزلت سے بھی اندھے ہو گئے ۔ کیونکہ یہ قاعدہ ہے کہ ہر چیز کی قدر وہی کر سکتا ہے جس کو کچھ اس سے مناسبت ہو ۔ 
دیکھو ! اگر کوئی زمیندار ایک گاؤں کے اندر بہت بڑے حصہ کا مالک ہو تو اس کی قدر وعظمت وہی شخص کر سکتا ہے  جس کا کچھ تھوڑا بہت حصہ اس گاؤں میں ہو ۔ وہ جان سکتا ہے کہ یہ بڑا ہے اور میں چھوٹا ہوں اور جس شخص کا اس گاؤں میں کچھ بھی حصہ نہ ہو ، وہ اس زمیندار کی قدر پوری طرح نہیں جان سکتا اسی طرح جوہر کی قدر وہی کرسکتا ہے جس نے عمر بھر میں کبھی جواہر کو پرکھا ہو ۔ناواقف کی نظر میں تو ایک معمولی لال پتھر اور یاقوت دونوں یکساں ہیں ،ع
قدر جوہر شاہ داند یا بداند جوہری
تو اے صاحبو! اگر تم عوام کو بادشاہ بنانا نہیں گوارا کرتے تو کم از کم ان کو جوہری تو بنا دیا ہوتا تاکہ ان کو اس جوہر کی قدر ہوتی جو آپ کے پاس ہے اور اب جب کہ وہ دین سے بالکل ہی محروم ہو گئے ۔ وہ جانتے ہی نہیں کہ عربی پرھنے والے کے پاس کیا جوہر ہے ۔ تو وہ آپ کی قدر کیا خاک سمجھیں گے ۔ ہاں ! اگر وہ کچھ عقائد اور احکام اردو میں پڑھ لیتے پھر انہیں عقائد واحکام کی تحقیق آپ کی زبان سے سنتے اس وقت ان کو معلوم ہوتا کہ علماء کے پا یہ جواہرات ہیں ۔ اس وقت البتہ ان کو علماء کی قدر ہوتی ۔
مگر خدا کے واسطے کوئی صاحب اسی نیت سے عوام کو تعلیم نہ دینے لگیں ۔ یہ تو میں نے اس لیے بیان کردیا کہ اگر کسی کو اردو میں علم پڑھانے سے اس لیے رکاوٹ ہو کہ ہماری قدر کون کرے گا تو وہ یہ سمجھ لے گا کہ اردو میں اگر عوام کو دین کا علم حاصل ہو گیا تو وہ اس وقت سے زیادہ آپ کی قدر کریں گے ۔ یعنی یہ میں بطور تنزل کے کہتا ہوں کہ بے قدری کا اندیشہ مت کرو ۔ ورنہ حقیقت میں عوام کی قدر وبے قدری ہی کیا جس کی پروا کی جائے ۔ عوام کی رضا اور اعتقاد ہے کیا چیز جس کا خیال کیا جاوے ۔ علماء کا مذاق تو یہ ہونا چاہئے ۔ 
دل آرامے کہ داری دل درو بند
وگر چشم از ہمہ عالم فروبند

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter