Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

57 - 86
ہیں وہ بھی در حقیقت علماء ہ کی ذات مقدس سے نکلی ہے ۔ کیونکہ ہر فتنہ ہمارے سے نکلتا ہے ہمارے ہی سے نکلتا ہے ۔عوام کا فساد اکثر کسی عالم کے فساد سے پیدا ہوتا ہے ۔ چنانچہ دنیا میں جس قدر بدعات ومنکرات پھیلی ہیں کسی عالم کا ہاتھ ان میں پہلے شریک ہوا ہے بنا اس غلطی کی یہ ہے کہ عوام نے علم دین کو عربی ہی کے ساتھ مخصوص سمجھ لیا ہے ۔ اور عربی پڑھنے کی ہر ایک کو فرصت نہ تھی تو اب نہوں نے اردو میں بھی مسائل نہ سیکھے کیونکہ اردو میں مسائل پڑھ لینے کو وہ علم ہی نہیں سمجھتے ۔ انہوں نے یہ خیال کیا کہ جب اردو میں پڑھ لینے کے بعد بھی ہ جاہل ہی رہیں گے تو اس کی بھی کیا ضرورت ہے ؟ اور یہ غلطی ہماری پیدا کی ہوئی ہے اس لیے ہے کہ آج کل واعظین جب علم کی فضیلت بیان کرتے یہں اور جتنی حدیثیں پڑھتے ہیں ان کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ عربی پڑھنی چاہئے اور جتنے عربی مدارس ہیں ان کی امداد کرنی چاہئے ۔ پس اگرچہ یہ لوگ صاف صاف یہ نہیں کہتے کہ علم دین عربی کے ساتھ مخصوص ہے مگر ان سب فضائل پر عربی کی تعلیم کو متفرع کرنا اور مدارس عربیہ کی امدادپر تو جہ دلانالازمی طور پر عوام کے دلوں میں یہ خیال پیدا کرتا ہے کہ بس جتنے فضائل علم کے بیان کئے گئے ہیں یہ سب عربی ہی کے ساتھ خاص ہیں۔بدون عربی میں علم حاصل کئے یہ حاصل نہ ہوں گے۔واظوں کا مقصود تو محض مدارس کی امدادپر توجہ دلانا تھا مگر عوام اس سے یہ سمجھ گئے کہ یہ فضائل جب ہی حاصل ہوں گے جب کہ عربی میں اس علم کو حاصل کیا جائے۔ شایدیوںسمجھے ہوں کہ عربی خداتعالیٰ کی بولی ہے اور اردوہماری بولی۔تو علم دین تو خداتعالیٰ کی بولی میں ہونا چاہئے۔اور یہ مذاق صرف عوام ہی کانہیں بگڑا بلکہ بعض طالب علم بھی اس غلطی میں مبتلا ہیں۔
جیسے ایک طالب علم مولوی مغیث الدین تھے۔انہوں نے منیہ میں یہ مسئلہ پڑھا کہ نماز کلام الناس سے باطل ہو جاتا ہے۔وہ اس کا یہ مطلب سجھے کہ اردومیں بات کرنے سے نمازفاسد ہو جاتی ہے۔ایک دفعہ وہ کسی امام کے پیچھے نمازپڑھ رہے تھے ۔امام نے مغرب کی دوسری رکعت میں اتنا لمبا قعدہ کیا کہ مقتدیوں کو شبہ ہو گیا کہ بس اب سلام پھیر دیں گے۔تو مولوی مغیث الدین نے پیچھے سے آوازدی’’قُمْ‘‘ یعنی کھڑے ہو جاؤ ۔امام کو یاد آگیا کہ یہ رکعت دوسری ہے وہ کھڑے ہو گئے ۔ مولوی مغیث الدین اپنے دل میں بڑے خوش ہوئے کہ آج عربی نے بڑا کام دیا کہ ہم نے امام کی غلطی بھی دور کر دی اور ہماری نماز بھی فاسد نہیں ہوئی ۔ 
امام نے سلام پھیر کر پوچھا کہ یہ ’’قُمْ‘‘ کہنے والے کون صاحب تھے ۔ آپ آگے بڑھے کہ میں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنی نماز دہرا لیجئے ۔ آپ کی نماز نہیں ہوئی کیونکہ کلام الناس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے ۔ تو آپ فرماتے ہیں کہ میں نے تو عربی میں کلام کیا تھا امام نے کہا ،اچھا تو آپ کے نزدیک عربی کلام الناس نہیں ہے جاؤ نماز کا اعادہ کرو جب معلوم ہوا کہ عربی بھی بندوں کی زبان ہے ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter