Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

54 - 86
مقابلہ میں نافع وہ ہوا جو آخرت میں کام آوے اور ان دنوں کے مجموعہ سے دو غلطیاں معلوم ہوئیں ۔ ایک علماء ،کی ایک عوام کی ۔ علماء کی غلطی تو یہ ہے کہ ان میں سے بعضے ساری عمر علوم غیر نافع ہی میں صرف کر دیتے ہیں یعنی صرف معقول ہی پڑھتے ہیں اور ظاہر ہے کہ معقول آخرت مین کام آنے والی نہیں البتہ اگر علم دین کے ساتھ معقول کو اس غرض سے پڑھا جاوے کہ اس سے فہم واستدلال میں سہولیت ہو جاتی ہے تو اس وقت اس کا وہی حکم ہے جو نحو صرف بلاغت وغیرہ کا حکم ہے کہ یہ سب علمو الیہ ہیں ۔اگر ان سے علم دین میں مدد لی جائے تو تبعاً ان سے بھی ثواب مل جاتا ہے لیکن ساری عمر علوم آلیہ ہی میں گنوانا یہ سراسر حماقت ہے ۔ اسی کی ایسی مثال ہے جیسے کوئی شخص ساری عمر ہتھیار کی درستی اور صفائی میں گزار دے اور ان سے کام ایک دن بھی نہ لے تو ہر شخص اس کو بیوقوف بتلائے گا ۔ 
اور بعضے صرف معقول تو نہیں پڑھتے مگر علوم دینیہ پر اس کی تقدیم کرتے ہیں یہ بھی غلطی ہے ۔اس میں ایک ضرر تو یہ ہے کہ اگر اس حالت میں موت آگئی تو معقولیوں ہی میں اس کا حشر ہوگا ۔ دوسرا ضرر یہ ہے کہ اس شخص کی عقل پر معقول رچ جاتی ہے ۔ پھر یہ حدیث وقرآن کو معقول ہی کے طرزپر سمجھنا چاہتا ہے اور ہر جگہ اسی کو چلاتا ہے اس لیے حدیث وقرآن کا اثر اس کی طبیعت پر نہیں جمتا۔
گنگوہ میں حضرت مولانا قدس سرہ کے پاس ایک معقولی طالب علم حدیث پڑھنے آئے ایک دن سبق میں یہ حدیث آئی ۔
لا یقبل اﷲ صلوۃ بغیر طہور ولا صدقۃ من غلول
یعنی نماز بدون طہارت (اور وضو) کے قبول نہیں ہوتی الخ۔ مولانا نے فرمایا کہ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وضو کے بغیر نماز فاسد ہے معقولی صاحب نے اعتراض کیا کہ اس سے تو قبول نہ ہونا معلوم ہوتا ہے یہ تو ثابت نہیں ہوتا کہ بغیر وضو کے نماز صحیح بھی نہیں ہوتی ۔ ممکن ہے کہ صحت تو بدون وضو کے بھی ہوجاتی ہو لیکن قبول بدون وضو کے نہ ہو ۔ پس اگر کوئی بدون وضو کے نماز پڑھ لے پھر وضو کر لے تو احتمال ہے کہ اب قبول بھی ہو جاوے ۔ اس پر سب کو ہنسی آگئی ۔ سو معقول پڑھنے کا یہ ضرر ہوتا ہے کہ حدیث کا ذوق اس شخص کو حاصل نہیں ہوتا ۔
نماز کے بعد وضو کر لینے پر مجھے ایک حکایت یاد آئی ۔ ایک افیونی کا لوٹا کچھ ٹوٹا ہوا تھا ۔ جب وہ پاخانہ جاتا اور وہاں دیر لگتی جیسا کہ افیونیوں کی عادت ہے کہ پاخانہ میں جاکر بہت دیر لگاتے ہین ۔ اس عرصہ میں لوٹا بالکل خالی ہوجاتا ہے ۔ آپ نے کیا کیا کہ پاخانہ میں جاکر پہلے اب دست کر لی اور اپنے جی میں بڑے خوش ہوئے کہ ہم نے خوب تدبیر کی کہ لوٹا خالی نہ ہو سکا مگر اس کو خبر نہ تھی کہ جس غرض سے پانی لائے تھے اس کا کہیں پتہ ہی نہیں ۔ غرض وہ روز یہی حرکت کرتا کہ پہلے آب دست لیتا پھر پاخانہ پھرتا ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter