Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

5 - 86
ہی میں ہے ۔ الغرض یہ مبالغہ شاعرانہ نہیں ہے بلکہ سچا کلام ہے اور محقِّق کا کلام ہمیشہ محقَّق ہی ہوتا ہے ۔
مبالغہ شاعرانہ پر مجھے ایک حکایت یاد آئی ۔جب میں حضرت حاجی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی خدمت میں حاضر تھا تو اس وقت ہم لوگ مثنوی حضرت سے پڑھا کرتے تھے ۔ایک مرتبہ مطالعہ میں یہ شعر آیا جس میں توحید کا مضمون ہے   ؎
حملہ شاں پیدا وناپید است باد
آنچہ ناپیدا است ہرگز کم مباد
اس شعر میں بہت چکرایا کیونکہ آنچہ ناپیداست سے مراد اس میں حق تعالیٰ ہیں ۔چنانچہ پلے اشعار سے یہ بات واضح ہوجائے گی ۔مولانا نے اس سے پہلے یہ بیان فرمایا ہ کہ عالم میں جو کچھ ہوتا ہے ۔اس کے فاعل حقیقت مین حق تعالیٰ ہیں اور ہماری مثال ایسی ہے جیسے علم پر شیر کی تصویر بنی ہوتی ہے جب ہوا سے جھنڈا ہلتا ہے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شیر حملہ کر رہا ہے ۔حالانکہ حقیقت میں وہ شیر نہ حرکت کر سکتا ہ نہ حملہ ۔بلکہ ہوا کی وجہ سے اس کوحرکت ہوتی ہے اور حرکت کی وجہ سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شیر حملہ کررہا ہے لیکن ہوا ہم کو نظر نہیں آتی بلکہ ظاہر میں وہ تصویر ہی متحرک معلوم ہوتی ہے یہی مثال ہماری ہے کہ ہم حقیقت میں محض ہیچ ہیں مگر حق تعالیٰ کے فعل کی وجہ سے ظاہر میں ہم فاعل معلوم ہوتے ہیں  ؎
ماہمہ شیراں ولے شیر علم
حملہ شاں از باشد دم بدم
اس کے بعد فرماتے ہیں  ؎
حملہ شاں پیدا وناپیدا است باد
آنچہ ناپیدا است ہرگز کم مباد
یعنی شیروں کا حملہ کرنا تو ظاہر ہے مگر ہوا جو ان کی حرکت دے رہی ہے ناپید ہے یعنی مخفی ہے ۔آگے فرماتے ہیں کہ جو چیز مخفی ہے خدا کرے وہ کم نہ ہو ۔تو اس میں ناپید سے مراد حق تعالیٰ ہیں ۔اس پر یہ اشکال وارد ہوتا ہے کہ حق تعالیٰ کے لیے یہ دعا کیونکہ صحیح ہو سکتی ہے کہ ہرگز کم مباد ،تو میں یہ سمجھا کہ مولانا نے محبت کے جوش میں محض شاعرانہ طریق پر یہ دعا کی ہے ۔جیسے شبان موسیٰ علیہ السلام کے قصہ میں مذکور ہیں کہ وہ محض غلبہ ٔ محبت میں ایسی باتیں کررہا تھا جو محبوبان مجازی کے مناسب ہوتی ہیں اور حق تعالیٰ ان سے پاک ہیں اسی طرح حق تعالیٰ اس دعا سے بھی مستغنی ہیں مگر محض غلبۂ محبت میں مولانا نے یہ فر مادیاکہ جو چیز مخفی ہے خدا کرے وہ کم نہ ہو یعنی اللہ میاں ہمیشہ سلامت رہیں غرض میں اس شعرمیںتاویلیں کرتا تھا لیکن کوئی بات دل کو نہ لگتی تھی کیونکہ یہ سب تاویلیںمولانا کے مرتبہ سے بعید تھیں ۔مولانا اگر چہ بہت بڑے صاحب حال ہیں مگر شبان موسیٰ کی طرح ایسے مغلوب 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter