Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

23 - 86
۔بس جہاں سے قرآن شروع ہوا ہے وہیں بسم اﷲ ہے ۔مفسر کی تمہید بسم اﷲ سے شروع نہیں ہوتی ۔اس تفسیر کا ایک جواب البرہان میں بہت ہی عمدہ ہے ۔اس میں بطور لطیفہ کے اس کی ایک عجیب وجہ بیان کی ہے ۔لکھا ہے کہ ہمارے احباب میں اس کی توجیہ میں اختلاف ہے بعض کی یہ رائے ہے کہ تقلید ملاحدہ یورپ اس کا سبب ہے ۔بعض کی یہ رائے ہے کہ مخالفت اہلِ اسلام اس کا باعث ہے مگر ہمارے نزدیک ان دونوں توجیہوں کے ساتھ ایک تیسری وجہ بھی ہے ۔وہ یہ کہ مفسر کو پہلے سے یہ معلوم ہے کہ میںاس تفسیر میں جو کچھ لکھوں گا سب شریعت کے خلاف ہوگا اور فعل حرام پر بسم اﷲ کہنا کفر ہے ۔اس لیے مفسر نے اپنے ایمان کی حفاظت کے لیے تمہید میں بسم اﷲ نہیں لکھی ۔خوب لطیفہ ہے گو مفسر کو خود بھی نہ سوجھا ہو۔
غرض شریعت نے حرام مال کھانے ،حرام مال سے صدقہ کرنے میں بسم اﷲ پڑھنے سے اور امین ثواب رکھنے سے منع کیا ہے ۔اس مسئلہ کو مسئلہ کو سن کر بعض لوگ گھبرائے ہوں گے کہ ہمارے تو اکثر مال مشتبہ ہوتے ہیں پھر ان کو استعمال کرتے ہوئے بسم اﷲ کہنے سے اگر ایمان جاتا رہا ،تو سارے بے ایمان ہی ہوئے میں کہتا ہوں کہ وہم مت کرو ۔اس مسئلہ کا مطلب یہ ہے کہ جو مال یقینی حرام ہو اس میں بسم اﷲ کہنا منع ہے ، جیسے کوئی شخص رشوت کا روپیہ لیتے ہوئے بسم اﷲ کہے یہ کفر ہے ۔باقی جس مال میں حرام وحلال دونوں مل ہوئے ہوں اور حلال گالب ہو ،وہ یقینی حرام نہیں وہ مشتبہ ہو گیا ۔اس میں بسم اﷲ کہنا حرام نہیںمگر بسم اﷲ کہنے سے اس کی کراہت زائل نہ ہوگی ۔جیسا کہ بعض جاہلوں کا خیال ہے ۔اسی طرح بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ رشوت اور سود کے روپے میں سے کچھ خیرات کر دیا جائے تو باقی حلال ہوجاتا ہے ۔یہ بھی بالکل غلط ہے ۔میں ابھی کہہ چکا ہوں کہ حرام مال کے صدقہ کرنے میں کفر کا خوف ہے ۔غرض کوئی حرام کام کسی نیت سے یا بسم اﷲ کہنے سے جائز نہیں ہوجاتا بلکہ ایسے کاموں میں خدا کا نام لینے سے ایمان پر اندیشہ ہے کیونکہ اس میں خدا تعالیٰ کی بے تعظیمی ہے ۔جیسے کوئی شخص پاخانہ جانا کے وقت بسم اﷲ کہنے لگے ۔فقہا نے اس کو کفر لکھا ہے ۔اور جو حدیث میں آتا ہے کہ پاخانہ جاتے ہوئے بسم اﷲ کہو اس کا مطلب یہ ہے کہ پاخانہ کی حد سے باہر بسم اﷲ کہو ۔یہ مطلب نہیں کہ اندر جا کر کہو ۔خوب یاد رکھو ۔اور اس میں حکمت یہ ہے کہ حدیث میں آتا ہے کہ پاخانہ میں خبیث شیاطین ہوتے ہیں ۔جب آدمی ننگا ہوتا ہے تو اس کے بدن کو دیکھتے ہیں ۔اس لیے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنی امت کے ستر کو شیاطین سے چھپانے کے لیے انکو یہ تعلیم فرمای کہ پاخانہ میں جانے سے پہلے 
بسم اﷲ اعوذ باﷲ من الخبث والخبائث
کہہ لیا کرو ۔اس کے بعد نہ وہ تمہارے بدن کو دیکھ سکیں گے نہ ایذا دے سکیں گے ۔یہ سب مضمون نماز کو بلا وضو یا بلا نیت کے پڑھنے کے متعلق استطراداً 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter