Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

14 - 86
نظر پڑا اور یہ اس کوپھاڑ کھانے کو دوڑاپس جس میں قومی ہمدردی نہیں وہ پاس رکھنے کے قابل نہیں ۔یہ جواب چونکہ ان کے مذاق کے موافق تھا کیونکہ یہ لوگ قومی ہمدردی کا سبق رات دن رٹا کرتے ہیں گو اس پر عمل کی توفیق نہ ہو ۔اس جواب سے پھرک اٹھے اور کہنے لگے کہ جواب یہ ہے ۔ حالانکہ یہ جواب کچھ بھی نہیںمحض لطیفہ ہے ۔
پھر بریلی میں مَیں نے ایک تحصیلدار صاحب سے سنا کہ کالج علی گڑھ میں اس جواب کا بڑا چرچا ہے اور طلبہ کہتے ہیں کہ واقعی امت کو ایسے علما ء کی ضرورت ہے جو ایسی تحقیقات بیان کر سکیں ۔پڑیں پتھر ! میں کہتا ہوں کہ وہی لوگ اس جواب سے خوش ہوں گے ورنہ ہمارے نزدیک یہ جواب خاک بھی نیہں ۔میں اس جواب پر خود جرح کرتا ہوں ۔وہ یہ کہ ایک کتا جو دوسرے کو دیکھ کر بھنکتا ہے تو غور کرنا چاہئے اس کا منشا کیا ہے ؟ آیا اس کا سبب اپنی قوم سے بے وفائی ہے یا آقا کی وفاداری سو بظاہر آقا کی وفاداری اس کا سبب ہے وہ یہ سمجھ کر اس پر بھونکتا ہے کہ یہ میرے آقا کا دشمن ہے ۔چنانچہ اگر ایک شخص کے گھر میںدس کتے پلے ہوئے ہوں تو وہ آپس میں ایک دوسرے پر نہیں بھونکتے ۔ بلکہ وہ ہمیشہ اجنبی کتے پر بھونکتا ہے اور وہ بھی اس وقت تک کہ مالک اس کوروک نہ دے ۔اور جہاں اس نے روکا فوراً خاموش ہو جاتا ہے کیونکہ اب سمجھ جاتا ہے کہ میرے مالک کا دشمن نہیں ہے اسے اس سے کچھ خوف نہیں۔پھر اس کے بعد مالک کے پیروں کو آکر لپٹ جاتا ہے ۔اور ایسی خوشامدیں کرتا ہے جیسے کوئی بہت ہی بڑا عاشق ہو حتی کہ اس کی اس محبت سے طبیعت گھبرانے لگتی ہے ۔کتے کی دشمنی بھی بری اور دوستی بھی بری۔
لیجئے جس جواب پر یہ لوگ اتنے خوش ہوئے تھے اس کو میں نے خود ہی مجروح کر دیا ۔بخلاف پہلے جواب کے کہ رسول اﷲصلی اﷲ علیہ وسلم نے ہم کو اس کے پالنے سے منع فرمایا ہے کہ اس جواب پر کوئی جرح ہو ہی نہیں سکتی ۔اب اگر ہم سے کوئی پوچھے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے کیوں منع فرمایا ہے ۔اس کا جواب یہ ہے کہ تم کو ہم سے اس سوال کا کوئی حق نہیں ۔یہ سوال اگر تمہارے اندر ہمت ہے خود رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے کرلینا ۔
ایک جج کے سامنے مقدمہ پیش ہوتا ہے اور وہ قانون کے مطابق فیصلہ کرتا ہے ۔اس سے یہ سوال کرنے کا کسی کو حق نہیں کہ یہ قانون کیوں وضع ہوا ؟ اور اگر کوئی ایسا بے ہودہ سوال کرے تو وہ کہہ سکتا ہے کہ میں عالم قانون ہوں واضع قانون نہیں ہوں ۔یہ سوال تم کو پارلیمنٹ یا مجلس واضعان قانون سے کرنا چاہئے اور جج کے اس جواب کو تمام عقلاء معقول سمجھتے ہیں پھر اس کی کیا وجہ ہے کہ یہی جواب اگر علماء دیں تو وہ معقول نہ ہو ۔ ان پر جرح قدح کیوں کی جاتی ہے ۔علماء نے اس کا کب دعوی کیا ہے کہ ہم واضع قانون ہیںبلکہ وہ تو صاف کہتے یں کہ ہم صرف قانون کے جاننے والے ہیں ۔ہم سے یہ سوال کر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter