کی سمجھ میںنہ آسکیں۔یہ مطلب نہیں ہے کہ تم ان کے مذاق فاسد کی رعایت کیا کرو۔
اب آپ خود فیصلہ کر لیں کہ امور محرمہ کی علت واضح اور سہل کونسی ہے اور باریک اور دقیق کون سی ہے ؟ یہ ظاہر ہے کہ جواب سب سے زیادہ سہل یہی ہے کہ خدا تعالیٰ نے اس سے منع کیا ہے اس لیے حرام ہے حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے اس لیے ایسا کرنا گناہ ہے ۔اور جو علتیں اور حکمتیں آپ اپنی طرف سے گھڑتے ہیںدر حقیقت وہی وعام کی عقول سے باہر ہیں ۔تو اس حدیث سے بھی میری ہی تائید ہوتی ہے ۔
رہا یہ کہ عوام کی اس جواب سے تسلی نہیں ہوتی ۔تو آپ ان کی تسلی کے ذمہ دار نہیں ہیں ۔آپ کو وہی جواب دینا چاہئے جو اصلی اور حقیقی جواب ہے کہ خدا نے ہم کو اس سے منع کیا ہے ۔یہ ایسا جواب ہے کہ قیامت تک اس پر جرح نہیں ہوسکتی ۔اور اگر عقلی جواب دینے کا ایسا ہی شوق ہے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے اس حقیقی جواب کو بیان کردو اور کہہ دو کہ جواب اصلی تو یہی ہے ۔پھر اس کے بعد تبرعاً عقلی جواب بھی بیان کردو تاکہ اگر کوئی اس پر جرح کردے تو پہلا جواب تو جرح سے سالم رہے گا ۔اور حکم شرعی کا مدار آپ کی بیان کردہ علت پر تو نہ ہوگا ۔
ایک مرتبہ میں ریل میں سفر کر رہا تھا ۔اتفاق سے ایک جنٹلمین صاحب بھی گاڑی میں اسی درجہ میں رونق افروز تھے ۔ایک سٹیشن پر پہنچ کر ان کا ایک غلام ایک کتا ان کے سپرد کر گیا ۔جس کو انہوں نے ایک سینچہ سے باندھ دیا ۔جب گاڑی چلی تو میری طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے کہ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ شریعت نے کتا پالنے سے کیوں منع کیا ہے حالانکہ اس میں ایسے ایسے کمالات ہیں ۔نہوں نے اس کے وہ کمالات بیان کیے کہ جو خود آقا صاحب میں بھی نہ تھے ۔
میں نے کہا اس کے دو جواب ہیں ۔ایک جواب عام اور ایک جواب خاص ۔جواب عام تو یہ ہے کہ
نہانا عنہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم
ہم کو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے ۔اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ہم سے زیادہ جاننے والے تھے ۔اس لیے ہم کو اس کی تلاش کی ضرورت نہیں کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے کیوں منع کیا ؟ اس کو سن کر وہ ساکت ہوگئے مگر ان کے چہرے سے معلوم ہوتا تھا کہ اس جواب سے ان کی تسلی نہیں ہوئی ۔پھر کہنے لگے میں خاص جواب سننے کا بھی مشتاق ہوں ۔میں نے کہا کہ خاص جواب یہ ہے کہ کہ کتے میں جہاں بہت سے کمالات ہیں وہاںاس میں ایک عیب بھی تنا بڑا ہے جس نے اس کے سارے کمالات کو دھو دیا ہے ۔ وہ یہ کہ اس میں قومی ہمدردی نہیں ہے ۔اپنے آقا کے ساتھ چاہے کیسا ہی وفادار ہو مگر اپنی قوم سے اس کو ایسی نفرت ہے کہ جہاں دوسرا کتا اس کو