ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 74 کی عبارت نماز سے عبدیت اور ذکر اللہ سے محبت حق پیدا کرنے کا طریقہ ارشاد ۔ نماز پڑھتے ہوئے یہ ارادہ ہو کہ ہم نماز اس واسطے پڑھتے ہیں تا کہ عبدیت پیدا ہو ذکر اللہ اس واسطے کرتے ہیں ۔ کہ محبت حق پیدا ہو تو میں دعوے سے کہتا ہوں کہ قصدا اثر سے جو عمل کیا جائے گا ۔ وہ ضرور موثر و نافع ہو گا خواہ اس میں یکسوئی حاصل ہو یا نہ ہو ۔ دل لگے یا نہ لگے وساوس آئیں یا نہ آئیں ۔ مداومت و مواظبت کے معنی ارشاد ۔ مداومت و مواظبت کے معنی یہ نہیں ہیں کہ ہر وقت اس میں لگا رہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ جو وقت جس وقت عمل کا مقرر ہے اس وقت وہ عمل کرے ۔ اللہ تعالی کا نام لینا ہی بڑی دولت ہے ارشاد ۔ اللہ تعالی کا نام لینا ہی بڑی دولت ہے یہ دولت ہر ایک کو حاصل نہیں ہوتی ۔ ایک صورت قہر نازل ہونے کی یہ ہے کہ خدا کا نام لینے کی توفیق سلب ہو جائے ۔دوبارہ توفیق طاعت دلیل قبول طاعت سابق کی ہے ارشاد ۔ جس طاعت کے ایک دفعہ کرنے کے بعد دوبارہ اس کی توفیق ہو جائے تو سمجھو کہ پہلی طاعت قبول ہو چکی ہے ۔ یہ علامت قبول ہے اور گو یہ استنباط قطعی نہیں ۔ مگر ظاہر عادۃ اللہ اور وسعت رحمت اسی کو مقتضی ہے پس تغلیب رجاء میں یہ بہت نافع ہے جو کہ شرعا ماموربہ ہے لایموت احد کم الا وھو یحسن الظن بہ ۔ ترجمہ تم میں سے کسی کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ وہ اللہ سے حسن ظن رکھتا ہو ۔ اللہ کی یاد کو اپنا مقصود اصلی بنا لو ۔ ارشاد ۔ اللہ و رسول کا مقصود ہے کہ تم اللہ کی یاد کو اپنا اصلی کام بنا لو اور سب کاموں کو تابع بناؤ حدیث میں ہے لا یزال لسانک رطبا من ذکر اللہ اگر زبان سے ہر وقت اللہ اللہ یاد کرنا یاد نہ رہے تو تسبیح یاد میں رکھو اور ریا کا خوف نہ کرو ۔ کیونکہ ریا وہ ہے جو قصد و ارادہ سے ہو ۔ اور بلا قصد وسوسہ ریا ہے اور وسوسہ ریا نہیں ۔