ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 64 کی عبارت عدم رجعت واصل کی مثال ارشاد ۔ وصول بدون جذب کے نہیں ہوتا اور وصول کے بعد اندیشہ ارتداد و رجعت کا نہیں رہتا ۔ مولانا رومی نے اس کی مثال یوں دی ہے کہ جیسے بالغ نا بالغ نہیں ہو سکتا اور پکا ہوا پھل کچا نہیں ہو سکتا ۔بالغ کی شناخت ارشاد ۔ طبی بالغ وہ ہے جس سے منی نکلے اور حقیقی بالغ وہ ہے جو منی سے نکل جائے یعنی ( خودی و کبر سے ) وصول کا طریق ارشاد ۔ دو چیزیں ہیں ان ہی میں لگنے سے سالک کا کام بنتا ہے اور جو بھی پہنچا ہے ان ہی سے پہنچا ہے وہ باتیں یہ ہیں ذکر اور اطاعت مگر ان کا طریقہ کسی محقق سے دریافت کرو اپنی رائے سے تجویذ نہ کرو ۔ باقی کیفیات و احوال کے در پے نہ ہو وہ سب ان ہی دو کی باندیاں ہیں ۔ بجائے کتابوں کے مطالعہ کے شیخ کا مطالعہ کرنا چاہئے ارشاد ۔ جب کت محقق مل سکے اس وقت تک کتاب سے سلوک طے نہ کرو ۔ کتابیں بھی مفید ہیں مگر وہ شیخ کے لئے ہیں ۔ مرید کو ان کتابوں کا مطالعہ مفید نہیں اور ان کو مطالعہ کر کے شیخ سے معارضہ کرنا سم قاتل ہے تمہاری کتاب تو انسان کامل یعنی شیخ ہے تم کو جو مشکل حل کرنا ہو اسی کے مطالعہ سے حل کرو ۔ ہاں اگر کسی کو شیخ نہ ملے تو پھر کتابوں کا مطالعہ کرو مگر ان کتابوں کا جن میں علوم معاملہ کا بیان و اصلاح نفس کے طریق مذکور ہوں ۔ اور جن کتابوں میں علوم مکاشفہ اور اسرار ہوں ۔ ان کو ہرگز نہ دیکھا جائے ۔ تحصیل جذب کا طریق ارشاد ۔ طلب کے ساتھ ساتھ عجز و عبدیت کے اظہار سے جذب ہوتا ہے جیسے ہم کسی بچہ کو دور سے دیکھ کر ہاتھ پھیلا دیں کہ ہماری گود میں آ جا اور وہ شوق میں دوڑے اور دو قدم دوڑ کر گر پڑے اس وقت ہم دوڑ کر اس کو اٹھا لیتے ہیں ۔ اور اگر وہ چلے بھی نہیں تو ہم بھی نہیں لیتے بس یہاں اس کی ضرورت ہے کہ تم اس طویل راستے کے طے کرنے کا قصد کر کے چلو اور گر پڑو ( یعنی عجز و عبدیت کا اظہار کرو ) پھر حق تعالی خود تم کو اٹھا کر منزل پر پہنچا دیں گے ۔