ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 42 کی عبارت کے سچے نبی ہونے کی ایک بڑٰی دلیل یہ بھی ہے کہ آپ تصنع اور بناوٹ کا نام و نشان نہیں تھا ۔ آپ بے تکلف اپنے جذبات پر عمل فرماتے تھے کبھی خطبہ کے درمیان بچوں کو اٹھا لیتے تھے کبھی بچہ کو کندھے پر سوار کر کے نماز پڑھتے تھے ۔ کبھی صحابہ کے ساتھ مزاح فرما لیتے تھے کبھی اپنی بیوی کے ساتھ مسابقت کر لیا کرتے تھے ۔ سادگی منشاء ہے کمال کا ارشاد ۔ کمال کی مستی خیال ہستی کو کم کر دیتی ہے ۔ اس لئے واقع جو لوگ اہل کمال میں وہ سادگی سے رہتے ہیں ۔ اس میں کچھ اہل باطن ہی کی خصوصیت نہیں بلکہ علوم دنیا میں بھی جو کامل ہیں ان میں کمال کی وجہ سے سادگی آ جاتی ہے ۔ شرائط سماع ارشاد ۔ حضرت سلطان جیؒ کے نزدیک سماع کی چار شرطیں ہیں ۔ ( 1 ) سامع از اہل ہوی و شہوت نباشد ( 2 ) سمع مرد تمام با شد زن و کودک نباشد ( 3 ) مسموع ہزل و فحش نباشد ( 4 ) آلہ سماع مثل چنگ و رباب درمیان نباشد عارف حق تعالی کے شیون و تجلیات کی پوری رعایت کرتا ہے ارشاد ۔ حق تعالی تو مزاج سے پاک ہیں مگر وہاں تجلیات و شیون بے انتہا ہیں جن کے مقتضیات مختلف ہیں عارف ان شیون اور تجلیات کی مقتضیات کی پوری رعایت کرتا ہے جس وقت جو شان ظاہر ہوتی ہے اس کے موافق گفتگو کرتا ہے ۔ چنانچہ حضورؐ نے دیکھا کہ تجلی محبوبیت کا غلبہ ہے اور حق تعالی یہی چاہتے ہیں کہ ان پر ناز کروں ۔ تو کہنے لگے ۔ اللھم ان تھلک ھذاہ العصابۃ لم تعبد بعد الیوم حضرت ایوبؑ نے دیکھا کہ حق تعالی میرا صبر دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اس لئے پورا صبر کیا حتی کہ دعا بھی نہ کی ۔ حالانکہ دعا صبر کے منافی نہ تھی مگر صورتا اس میں بیماری سے ناگواری اور زجر کا اظہار ہے اس لئے دعا بھی نہ کی ۔ مگر جب منکشف ہوا کہ اب حق تعالی عبدیت کا اظہار چاہتے ہیں تو فورا دعا کرنے لگے ۔ رب انی مسنی الشیطان بنصب و عذاب اہل اللہ کو اپنی جان سے محبت کا راز ارشاد ۔ اہل اللہ کو اپنی جان سے اس لئے محبت نہیں ہوتی کہ اپنی جان ہے بلکہ اس لئے محبت ہوتی ہے کہ یہ خدا کی چیز ہے جن کے ذریعہ سے ہمیں طاعات کی توفیق ہوتی ہے ۔