ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 29 کی عبارت کر سکتا ہے یا نہیں ۔ جواب ۔ نہیں کیونکہ مقصود بیعت یعنی تعلیم و تلقین اب نہیں ہو سکتی ۔ رہ گئی برکت سلسلہ کے بزرگوں کی وہ قبول شیخ پر موقوف نہیں ۔ میت کی ارادت و محبت سے وہ حاصل ہو گئی ۔ مضرت پیر نا اہل ارشاد ۔ ایک شخص مطب خلاف قواعد کرتا ہے اور مریضوں کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے ۔ کوئی خیر خواہ مریضوں کو اس ہلاکو سے بچانے کے لئے یہ ذریعہ اختیار کرے کہ خود مطب کھول دے اور کہے گو طب میں نہیں جانتا مگر میرے مطب میں یہ مصلحت ہے کہ لوگ اس ہلاکو سے بچیں گے اور گو علاج بھی نہ کروں گا جس میں خطرہ کا اندیشہ ہو مگر بے خطرہ چیزیں بتلاتا رہوں گا ۔ تو آیا اس خیر خواہ کو اس کی اجازت دی جائے گی یا یہ سمجھا جائے گا کہ یہ صورت بہ نسبت مطب نہ کھولنے کے زیادہ ضرر رساں ہے کیونکہ مطب نہ کھولنے کی حالت میں اس ہلاکت کا سبب یہ خیر خواہ نہ ہوتا ۔ اور اب جتنے علاج نہ ہونے سے ہلاک ہوں گے اس کا سبب یہ شخص بنے گا ۔ یہی حال اس شخص کا ہے جو بیعت لینے کی اہلیت تو نہیں رکھتا ۔ لیکن پیر محض اس لئے بننا چاہتا ہے کہ لوگ گمراہ پیروں کے پھندے میں نہ پڑیں بلکہ اپنے عقائد حقہ کی تعلیم کر سکے حالانکہ عقائد حقہ کی تعلیم اور گمراہیوں سے بچانا تو زبان سے بلا پیر بنے ہوئے بھی ممکن ہو سکتا ہے ۔ پھر کوئی بچے ۔ تو وہ جانے ۔ اس سے اس شخص کو تو گناہ نہ ہو گا ۔ اگر یہ خیال ہو کہ لوگوں کو بیعت کر کے کسی محقق کے پاس پہنچا دے تو بعد تامل اس میں بھی مفاسد نظر آتے ہیں ۔ اول تو بعضے مریدین دوسری جگہ رجوع نہ کریں گے ۔ دوسرے چند روز میں ایسے غیر کامل پیر ہیں ہجوم عوام سے خود بینی و ریا وغیرہ پیدا ہو جائے گا اور تعلیم میں عار کے سبب کبھی جہل کا اقرار نہ کرے گا ۔ ضلو افاضلوا کا مصداق بنے گا ۔ مرید شیخ میں تناسب نفع کی شرط ہے ارشاد ۔ میرے مزاج میں تنگی ہے اور دیگر حضرات کے مزاج میں وسعت پس اس تنگی کے سبب میرے اور آپ کے مذاق میں تناسب نہیں ہوتا ۔ اور تناسب نفع کی شرط ہے اور جہاں توسع ہے ۔وہاں چھوٹے چھوٹے واقعات سے اثر نہیں ہوتا ۔ اس لئے مذاق میں تخالف نہیں ہوتا وہاں نفع کی امید ہے ۔ شیخ کے سامنے مشغولیت ذکر کا حکم ارشاد ۔ میری مجلس میں ممکن تو ہے کہ اس ذات میں مشغول رہو ۔ البتہ جس وقت میں کوئی بات