ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 58 کی عبارت ہے تاکہ طالبین کو فیض زیادہ ہو ۔ غرض یہ کہ شیخ کو تو زبان ہونا چاہئے اور مرید کو کان ۔ میں نے منتہی کے لئے اس مشورہ کا ایک شعر تجویذ کیا ہے ۔ جائے رخ کہ خلقے والہ شوند و حیراں بکشائے لب کہ فریاد از مرد و زن برآید کاملین علاوہ احکام مشترکہ کے ہر وقت کے احکام خاصہ کو بھی پہنچانتے ہیں ۔ارشاد ۔ محققین کاملین تکلم و سکوت ہر حالت میں محبوب کے شیون کو پہچانتے ہیں کہ اس وقت وہ کس چیز میں خوش ہیں وہ بلا تشبیہہ ایسے ہیں جیسے ایاز تھا ۔ کہ ایاز کے لئے کوئی قاعدہ اور قانون نہ تھا ۔ وہ بادشاہ سے ایسے وقت میں بھی باتیں کر سکتا تھا ۔ جس میں دوسروں کے لئے بات کرنے کی اجازت نہ تھی کیونکہ وہ مزاج شناس تھا موقع اور وقت کو پہنچانتا تھا ۔ اب ہر شخص اگر ایاز کی ریس کرنے لگے تو یہ اس کی حماقت ہے بلکہ اور درباریوں کو تو قواعد و قوانین عامہ ہی کا اتباع لازم ہے ۔ کمال کے حصول کا طریقہ ارشاد ۔ کمال تو اسی طرح حاصل ہو گا کہ کاملین کے سامنے اپنے کو پامال کر دو ۔ یعنی اپنی فکر و رائے کو فنا کر دو ۔ اور اس کے لئے تیار ہو کہ شیخ میری ذات میں جو کچھ بھی تصرف کرے گا ۔ میں اس کو خوشی سے برداشت کروں گا اور اس کو اپنی فلاح و صلاح سمجھوں گا ۔ فکر خود رائے خود در عالم رندی نیست کفر است دریں مذمب خود بینی و خود رائی مہم کے درست ہونے کا طریقہ ارشاد ۔ اپنے بزرگوں کے ہاتھ سے جو ذلت ہو وہ ذلت نہیں بلکہ بڑی عزت ہے اس لئے اپنے بزرگوں کے سامنے ذلت سے ناگواری نہ ہونا چاہئے یہی کامیابی اور عزت کا پیش خیمہ ہے فہم کی درستگی چاہتے ہو کاملین کے سامنے ہر ذلت کو گوارہ کر کے کچھ دنوں ان کے پاس رہے ۔ خودرو سلیم الفہم میں صلاحیت فیض رسانی کی نہیں ہوتی ارشاد ۔ جیسے بعض دفعہ مرغی کے انڈے میں سے محض مشین کی گرمی پہنچانے سے بچہ نکل آتا ہے مگر سنا ہے کہ ایسے بچے زندہ نہیں رہتے جلد ختم ہو جاتے ہیں اسی طرح جو لوگ خودرو ( بلا صحبت شیخ ) سلیم الفہم ہوتے ہیں ان کو اصلاح خلق کی مناسبت تامہ نہیں ہوتی گو فہم کتنا ہی سلیم ہو مگر ان سے فیض نہیں چلتا ۔ فیض رسانی کی شان اسی بچہ میں آئے گی ۔ جس نے کچھ دنوں کسی مرغی کے نیچے رہ کر پرو بال نکالے ہوں ۔ باقی حضرات انبیاء ؑ کے لئے اد بنی ربی فا حسن تادیبی و علمنی ربی فا حسن