ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 15 کی عبارت لئے کہا گیا ہے القامات مکاسب والاحوال مواھب پس خلاصہ یہ ہوا کہ طریقہ میں تین امر مجوث عنہ ہیں ۔ علوم جن سے مقصد ہیں بصیرت ہوتی ہے اور اعمال جو کہ مقصود ہیں اور ان ہی کا اہتمام ضروری ہے اور احوال جو کہ مقصود نہیں گو محمود ہیں ان کے در پے ہرگز نہ ہونا چاہئے ۔ ثالث ۔ یہ قواعد کلیہ ہیں باقی جزئیات کا ان پر انطباق اس میں ابتداء میں شیخ کی ضرورت ہے کہ اس کا درجہ طبیب کا سا ہے اور طالب کا درجہ مریض کا سا ۔ طبیب سے اپنا حال کہا جاتا ہے وہ نسخہ تجویذ کرتا ہے اس کا استعمال کر کے اس کو اطلاع دی جاتی ہے وہ پھر جو رائے دیتا ہے اس پر عمل ہوتا ہے اسی طرح سلسلہ جاری رہتا ہے تا حصول صحت اسی طرح سلوک میں بھی دو امر ہیں اطلاع اور اتباع تا حصول مقصد یعنی رسوخ نسبت بحق ۔ روح سلوک مقصود طلب ہے وصول مقصود نہیں ارشاد ۔ اہل طریق کے یہاں یہ مقرر ہے کہ طلب مقصود ہے وصول مقصود نہیں ۔ شرح اس کی یہ ہے کہ مقصود کے حصول کا قلب میں تقاضہ نہ رکھے کہ یہ بھی حجاب ہے کیونکہ اس تقاضے سے تشویش ہوتی ہے اور تشویش برہم زن جمعیت و تفویض ہے اور جمعیت و تفویض ہی شرط وصول ہے اس کو خوب راسخ کر لیا جائے کہ روح سلوک ہے وھو من خصائص المواھب الامدایہ قلما تنبہ لہ شیخ من مشائخ الوقت ۔مجاہدہ کی حقیقت ۔ ارشاد ۔ مجاہدہ کی حقیقت یہ ہے کہ معاصی کو تو مطلقا ترک کرے اور یہ نفس کی مخالفت واجب ہے اور مباحات میں تقلیلا مخالفت کرے اور یہ مخالفت مستحب ہے مگر ایسا مستحب ہے کہ مخالفت واجبہ کا حصول کامل اس مخالفت مستحبہ پر موقوف ہے جیسے بہت سونا ۔ بہت کھانا ۔ بہت عمدہ کپڑے پہننا ۔ بہت باتیں کرنا ۔ لوگوں سے زیادہ ملنا ملانا ۔ سو ان میں تقلیل کرے ۔ مجاہدہ اختیاریہ و اضطراریہ کا فرق اور دونوں کی ضرورت ارشاد ۔ مجاہدہ اختیاریہ میں تو فعل کا غلبہ ہے اس لئے اس میں انوار زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ انوار کا ترتب عمل پر ہوتا ہے اور مجاہدہ اضطراریہ میں فعل کم ہوتا ہے اس میں نورانیت کم ہوتی ہے ۔ لیکن انفعال کا