ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 59 کی عبارت تعلیمی کے سبب تربیت خلق کی حاجت نہیں ہوتی ۔ مطلوب کا حصول بقدر ہمت کام پر ہے ارشاد ۔ یاد رکھو حصول مطلوب کچھ زیادہ کام کرنے پر موقوف نہیں بلکہ بقدر ہمت طلب ہونا چاہئے بزرگوں نے فرمایا ہے کہ مریض و ضعیف کی چھ رکعتیں قوی کی چھ سو رکعتیں کے برابر ہے ۔ کیونکہ اس کو چھ ہی رکعت کی ہمت ہے اور ثواب دینے والے اللہ تعالی عز شانہ ہیں وہ ہر شخص کی حالت اور ہمت کو اچھی طرح جانتے ہیں ۔ دل سے اور توجہ سے تھوڑا کام بھی وصول کے لئے کافی ہے ارشاد ۔ اگر دل سے اور توجہ سے تھوڑا کام بھی ہو تو وہ بے توجہی کے ساتھ زیادہ کام کرنے سے بڑھ کر ہے پس جو زیادہ کام نہ کر سکے وہ تھوڑا ہی کرے مگر وجہ سے کام کرے یہی وصول کے لئے کافی ہے ۔ بفراغ دل زمانے نظرے بماہ روئے بہ ازاں کہ چستر شاہی ہمہ روز بائے ہوئے سارے طالبوں کو ایک ہی لکڑی سے مت ہانکو رسمی پیروں کی غلطی ارشاد ۔ یہ طریقہ غلط ہے کہ سارے طالبوں کو ایک لکڑی سے ہانکا جائے بلکہ اقویا کو ان کے مناسب کام بتلاؤ اور ضعفاء کو تھوڑا بتلاؤ اور اس کی تاکید کرو کہ وہ تھوڑا ہی کام توجہ کے ساتھ کریں انشاء اللہ وہ زیادہ ہی برابر ہو جائے گا ۔ چنانچہ بعض بزرگوں نے اپنے بعض مریدوں کو جو دینوی مشاغل میں زیادہ مشغول تھے صرف اتنا کام بتلایا ہے کہ نماز کے بعد تین دفعہ لا الہ الا اللہ جہرا کہہ لیا کرو ۔ اب رسمی پیروں کے یہاں یہ رسم ہو گئی ہے کہ ہر نماز کے بعد یا فجر و عصر کے بعد سارے نمازی مل کر جہرا لا الہ الا اللہ کہتے ہیں اور اس کا سختی کے ساتھ التزام کرتے ہیں ۔ حالانکہ سب کے واسطے بزرگوں نے نہیں کہا تھا بلکہ خاص خاص لوگوں کو بتلایا تھا ۔ مگر جاہلوں نے اس کو حکم عام ہی بنا لیا اور التزام کر لیا ۔ اسی واسطے علماء نے اس کو بدعت کہا ہے ۔ نظام عالم علماء ہی کے اتباع سے قائم رہ سکتا ہے ارشاد ۔ عوام کو لازم ہے کہ علوم میں صوفیہ کا اتباع نہ کریں ۔ بلکہ علماء اور جمہور کا اتباع کریں کیونکہ یہ لوگ منتظم ہیں ۔ نظام شریعت بلکہ نظام عالم علماء ہی کے اتباع سے قائم رہ سکتا ہے ۔ یہ علماء منتظم پولیس ہیں کہ مخلوق کے ایمان کی حفاظت کرتے ہیں ۔ اگر یہ اپنا کام چھوڑ دیں تو صوفی صاحب کو حضرہ سے نکل کر یہ کام کرنا پڑتا اور سارا حال و قال رکھا رہ جاتا کیونکہ اصلاح خلق کا کام فرض کفایہ ہے ۔