ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 34 کی عبارت تبدیل شیخ کی شرط ارشاد ۔ اگر کسی کو کسی شیخ سے نفع نہ ہوتا ہو تو اس کو دوسرے شیخ کی طرف رجوع کرنے کی اجازت ہے مگر یہ لازم ہے کہ پہلے شیخ کی شان میں گستاخی نہ کرے ۔ بے ادب را اندریں رہ بار نیست جائے ار بردار شد در دار نیست شیوخ ابو الوقت کی حالت ارشاد ۔ بعض شیوخ اہل مقام ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جس وقت جو حالت چاہیں اپنے اوپر وارد کر لیں ۔ ان کو ابو الوقت کہتے ہیں وہ جس مرید کے لئے جس حالت کی تجلی نافع ہوتی ہے وہ اس کے سامنے اسی حالت کی تجلی اپنے اوپر وارد کرتا ہے مثلا شیخ پر تو خوف کی تجلی غالب ہے لیکن جب دیکھتا ہے کہ مرید کے لئے تجلی رجا یا تجلی شوق مفید ہے تو اس کی مصلحت سے اپنے اوپر تجلی رجا کی یا تجلی شوق کی غالب کر لیتا ہے ۔ عارف کی تائید غیب سے ہوتی ہے ارشاد ۔ بعض دفعہ غیب سے ایسا ہوتا ہے کہ عارف پر ایک حال غالب ہے مگر اس کی مصلحت دوسرے حال میں ہے تو اس وقت اس کی مدد غیب سے کی جاتی ہے کیونکہ یہ شخص مراد ہوتا ہے اور مراد کی اصلاح حق تعالی کی طرف سے بلا اس کے قصد کی جاتی ہے ، مثلا عارف پر انس کا غلبہ تھا اور انس کے بڑھنے سے خطرہ ہوتا ہے کہ کہیں حدود سے نہ بڑھ جائے تو دفعتا کسی وقت محبت کا چرکہ لگا دیا جاتا ہے ۔ طالب کو اطاعت و انقیاد کی سخت ضرورت ہے ارشاد ۔ پہلے یہ حالت تھی کہ طالبین مشائخ کی ایسی طاعت و انقیاد کرتے تھے کہ اگر کسی کو کہا جائے کہ تم کسی دوسرے سے تعلیم حاصل کرو تو اس پر راضی ہو جاتے اور سمجھتے تھے کہ ان کی اطاعت سے ہم کو نفع ہو گا اور خواہ ہم کسی سے رجوع کریں ہم کو انہی سے فیض ہو گا اور آج کل یہ حالت ہے کہ اگر کسی کو دوسرے سے تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا جائے تو وہ اطاعت نہیں کرتا اور سمجھتا ہے کہ مجھے ٹال دیا اور غلط مشورہ دیا جب اطاعت و انقیاد کی یہ حالت ہے تو پھر نفع کیونکر ہو ۔ محقق کی علامت ارشاد ۔ محقق کی علامت یہ ہے کہ وہ سبب و منشاء کا علاج کرے محض آثار کا علاج نہ کرے ۔