ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 35 کی عبارت ہدیہ دے کر دعا کی درخواست کرنا خلاف ادب ہے ۔ ارشاد ۔ ایک صاحب نے ہدیہ دے کر دعا کی درخواست کی ۔ حضرت نے روپئے واپس کر دئیے کہ یہاں دعا کی دکان نہیں ہم بدون ہدیہ کے بھی سب مسلمانوں کی بھلائی کے لئے دعا کرتے ہیں ۔ پیر سے اختلاط کا طریقہ اپنے پیر کے پاس بھی کم جاؤ زیادہ نہ لپٹو ۔ کیونکہ گاہے گاہے خاص اوقات میں اس کے پاس جاؤ گے تو اس کو ذکر میں مشغول دیکھو گے اور اگر ہر وقت لپٹے رہو گے تو کبھی ہگتے دیکھو گے تو کبھی موتتے کبھ تھوکتے سنکتے دیکھو گے اس سے تمہیں اعتقاد کم ہو گا ۔ ہاں عقلاء کو تو ان حالات کے مشاہدے سے اعتقاد بڑھے گا ۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ شیخ فرشتہ نہیں بشر ہے ۔ مگر بشر ہو کر بے شر ہے تو بڑا کامل ہے ۔ اور ناقص العمل کبھی شیخ میں اور اس کی بیوی میں لڑائی جھگڑا دیکھے گا تو اس کا اس باتوں سے اعتقاد کم ہو گا ۔ اگر اعتقاد بھی کم نہ ہو تو بھی ہر وقت نہ لپٹو ۔ زیادہ لپٹنے سے اس کو کدورت ہو گی ۔ اور شیخ کا تکدر طالب کے لئے مضر ہے ۔ جس کے پاس جاؤ ایسے وقت میں جاؤ کہ اس وقت تمہارے جانے سے اس کو کدورت نہ ہو ۔ فقہاء نے اس کی یہاں تک رعایت کی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی جہالت کی وجہ سے کسی دن میں عیادت کو منحوس سمجھتا ہے تو اس کی عیادت کو اس دن نہ جاؤ ۔ بزرگوں کو زیادہ لپٹنے میں بھی یہ خرابی ہے کہ بعض دفعہ ایسی حرکات تم سے صادر ہوں گی جن سے ان کو انقباض ہو گا تھوڑی دیر پاس بیٹھنے میں تو تم اپنی حرکات کی نہداشت کر سکتے ہو اور ہر وقت پاس رہنے میں اس کی رعایت دشوار ہے ۔ اور اہل اللہ میں چونکہ لطافت زیادہ ہوتی ہے اس لئے ان کو بعض ایسی حرکات سے انقباض ہو جاتا ہے جن کو تم معمولی بات سمجھتے ہو اور شیخ کے مکدر ہونے سے فیض بھی مکدر ہی ہو کر آئے گا ۔ آداب شیخ کی رعایت کی تعلیم ارشاد ۔ جس طرح اپنے شیخ کے ہوتے ہوئے دوسرے شیوخ احیاء کی طرف التفات خلاف ادب ہے اسی طرح شیوخ اموات کی طرف التفات بھی مضر ہے اور اپنے شیخ کے حالات کو ان کے حالات سے موازنہ کرنا تو سخت حماقت ہے ۔ بزرگوں میں چونکہ لطافت زیادہ ہوتی ہے ۔ اس لئے ان کی صحبت کے آداب سلاطین کی صحبت کے آداب سے بھی زیادہ سخت ہیں ۔ اگر شیخ کی مجلس میں بھی غیبت ہونے لگے تو اٹھ جاؤ ارشاد ۔ اگر شیخ کی مجلس میں بھی غیبت ہونے لگے تو فورا اٹھ جاؤ ۔ جیسے بارش عمدہ چیز ہے اس