ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 44 کی عبارت بھی اس کے السلام لانے کی امید نہیں رہتی ۔ بیعت کے بعد کن امور کی تعلیم مشائخ کو ضروری ہے ۔ ارشاد ۔ صاحبو بیعت ہونے کے بعد جن چیزوں پر روک ٹوک زیادہ ضروری ہے وہ اس قسم کی ہیں کبر عجب ۔ اضاعت ۔ حقوق العباد ۔ حسد و بغض ۔ فساد ذات البین وغیرہ مگر آج کل ان امور میں مطلق روک ٹوک نہیں حالانکہ پہلے زمانے میں مشائخ کو اول اسی کام کا زیادہ اہتمام تھا وظائف تو سالہا سال کے بعد تعلیم کرتے تھے ۔ اور یہی نہیں کہ محض زبان سے ان امور پر روک ٹوک کرتے تھے بلکہ تدبیروں سے ان امراض کو قلب سے نکالتے تھے ۔ مثلا کسی کو زینت پرستی میں مبتلا دیکھا تو اسے سڑکوں پر یا خانقاہ میں چھڑکاؤ کرنا ۔ جھاڑو دینا بتلا دیا ۔ اور جس میں تکبر دیکھا اس کو نمازیوں کے جوتے سیدھے کرنا تعلیم کر دیا ۔ افعال تواضع میں خاصیت ہے کہ ان سے قلب میں تواضع پیدا ہو جاتی ہے ۔ افادہ و استفادہ کی شرط ارشاد ۔ افادہ اور استفادہ کی شرط یہ ہے کہ مستفیدین کا دل مربی سے کھلا ہوا ہوتا ہے کہ وہ بے تکلف اپنی حالت کو ظاہر کر کے اصلاح کر سکیں ۔ اہل اللہ کی ہر فعل میں نیت صالحہ ہوتی ہے ارشاد ۔ اہل اللہ کی ہر فعل میں نیت صالحہ ہوتی ہے اگر کسی فعل میں کوئی خاص نیت نہ ہو ۔ کیونکہ بعض دفعہ ہر فعل میں نیت تراشنا مشکل ہوتا ہے تو اس میں اظہار عبدیت کی حکمت ہوتی ہے ۔ ہم ایسے عاجز ہیں کہ ہم سے نیت صالحہ نہیں ہو سکتی اور اظہار عبدیت شرعا مطلوب ہے ۔ چنانچہ رسول اللہ ؐ نے محض اظہار عبدیت کے لئے بھی بعض افعال کئے ہیں ۔ چنانچہ کھانا کھا کر آپ اول خدا کی حمد فرماتے تھے ۔ الحمد للہ لذی اطعمنا وسقانا وجعلنا من المسلمین ۔ اس کے بعد فرماتے تھے غیر مودع ولا مکفورا اولا مستغنی عنہ ربنا ۔ کہ اے اللہ اس کھانے کو ہم ہمیشہ کے لئے رخصت نہیں کرتے ( بلکہ دوسری وقت پھر اس کی طلب کریں گے ۔ اور نہ اس کی بے قدری کی گئی ہے ( بلکہ پیٹ بھرنے کے بعد بھی ہم اس کے ویسے ہی قدر داں ہیں ۔ جیسے بھوک کی حالت میں تھے ۔ اور نہ ہم کو اس سے استغناء ہوا ہے ( بلکہ ہم ہر حال میں اس کے محتاج ہیں مگر اس وقت اس لئے دستر خوان اٹھا دیا کہ اب گنجائش نہیں رہی ) ۔ سلوک میں ریاضت کی تعیین کیلئے شیخ کی اجازت لازم ہے ارشاد ۔ بزرگوں سے جو بعض اختیاری مشقتیں منقول ہیں وہ بطور قرب العبد کے نہیں محض بطور