ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 39 کی عبارت شیخ کا فرض ارشاد ۔ شیخ کے ذمہ طالبین کا افادہ فرض ہے اس کے ذمہ ضروری ہے کہ ایک وقت افادہ کے لئے بھی مقرر کرے ۔ شیوخ کی توجہ و عنایت کی تفسیر تعلیم ۔ شیوخ کی توجہ اور عنایت یہی ہے کہ اپنے مریدین کو مضرتوں سے بچنے کی ہدایت کریںمنافع حاصل کرنے کی تدبیریں بتائیں ہر وقت ان کو اپنے زیر نظر رکھیں ۔ اگر سامنے آ کر بیٹھیں تو خاص تفقد رکھیں ۔ مشائخ کو مریدوں سے فرمائش ہرگز نہ کرنا چاہئے ارشاد ۔ مشائخ کو اس کا خیال رکھنا چاہئے کہ مریدوں کی دنیا پر نظر نہ کریں اور از خود کسی سے کچھ فرمائش نہ کریں ہاں کسی سے بہت ہی بے تکلفی ہو جہاں بار ہونے کا مطلق احتمال نہ ہو اس سے کوئی بہت ہلکی فرمائش کا مضائقہ نہیں ۔ مگر ایسے مخلص ہزار میں ایک ہی دو ہوتے ہیں عام حالت میں یہی ہے کہ فرمائش سے گرانی ہوتی ہے ۔ خلوص و محبت کے معنی ہدیہ دینے میں ارشاد ۔ خلوص و محبت کے معنی تو یہ ہیں کہ ہدیہ دینے والے کو دنیا کی تو غرض کیا آخرت کی بھی غرض مقصود نہ ہو یعنی ثواب کا بھی قصد نہ ہو کیونکہ ثواب کے لئے کچھ دینا صدقہ ہے ہدیہ نہیں ہے ۔ ہدیہ وہ ہے جو محض تطبیب قلب مہدی لہ کیلئے دیا جائے گو تطبیب قلب مسلم بھی ثواب کا بھی موجب ہے اور اس ثواب کی نیت ہدیہ میں کرنا مذموم نہیں مگر ثواب اعطا کا قصد نہ ہونا چاہئے ۔ قبول ہدیہ کا حکم ارشاد ۔ جب عدم خلوص کا علم نہ ہو تو ہدیہ کو قبول کر لینا اگرچہ حلال ہے مگر جب تھوڑی سی کوشش سے علم ہو سکے تو پھر سستی جائز نہیں ۔ ہدیہ میں زیادہ ثواب کی صورت ارشاد ۔ اگر ہدیہ قلیل ہو اور خلوص زیادہ ہو وہ ثواب زیادہ ملے گا ۔