ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 37 کی عبارت عارف ہر وقت حق تعالی کو مصلح حقیقی جانتا ہے اپنے اوپر نظر نہیں کرتا ارشاد ۔ عارف اپنی طرف سے کبھی نفع پہنچانے کا قصد نہیں کرتا نہ اصلاح خلق کا خیال دل میں لاتا ہے کیونکہ اس کو اپنی حقیقت معلوم ہے وہ جانتا ہے کہ بھلا میں اور کسی کو نفع پہنچاؤں یا میں کسی کی اصلاح کروں عظمت حق جب دل پر غالب آتی ہے تو یہ سب خیالات پاش پاش ہو جاتے ہیں طریق تعلیم و تربیت سالکین فی زمانہارشاد نقشبندیہ کا مذاق یہ ہے کہ وہ پہلے ہی دن ذکر کی تلقین کر کے تخم ریزی شروع کر دیتے ہیں اور چشتیہ اول ازالہ رذائل کا کام شروع کر کے ناک چنے چبواتے ہیں بلکہ چبواتے تھے کیونکہ اب تو وہ طالب کی ضعف ہمت کی وجہ سے نقشبندیوں کے طریق پر عمل کرنے لگے اور وصل و فصل دونوں کو ساتھ ساتھ لے چلتے ہیں ۔ آج کل یہی صورت مناسب ہے کہ سالک کو ذکر و شغل کی تعلیم کے ساتھ اصلاح رذائل کا بھی امر کیا جائے اور ہر رذیلہ کی اصلاح کا علاج بتلایا جائے گو زیادہ ضروری علاج رذائل ہی کا ہے مگر ذکر کے ساتھ رذائل کا علاج بہت سہل ہو جاتا ہے ۔اپنے امراض کو مشائخ سے چھپانا نہ چاہئے ارشاد ۔ اپنے امراض کو مشائخ سے چھپانا نہ چاہئے ۔ اگر یہ خیال ہو کہ وہ بزرگ ہم کو ذلیل سمجھیں گے تو میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ وہ تم کو ذلیل کیا سمجھتے جب کہ وہ کتے کو بھی اپنے سے افضل سمجھتے ہیں دوسرے وہ امین ہوتے ہیں کسی کا راز دوسروں پر کبھی ظاہر نہیں کرتے اگر اظہار مرض کو اظہار معصیت سمجھ کر طبیعت کہنے سے رکتی ہو تو معصیت تو فعل ہے اس فعل کا اظہار مت کرو بلکہ مواد کو بیان کرو اور مواد کا بیان کرنا معصیت نہیں ۔ اگر کسی وقت علاج کے لئے شیخ افعال کے تحقیق کی ضرورت سمجھے تو اس وقت افعال کا بھی ظاہر کرنا شیخ پر جائز ہے اور اس کی بالکل وہی مثال ہے جیسے بدن مستور کا کھولنا ڈاکٹر اور جراح کے سامنے ۔ کتابیں دیکھ کر علاج کرنا کافی نہیں ارشاد ۔ مشائخ اعمال صالحہ کی وجہ سے بابرکت ہوتے ہیں اس لئے ان کی تعلیم میں بھی برکت ہوتی ہے جس کی وجہ سے جلد شفا ہو جاتی ہے خود کتابیں دیکھ کر علاج کرنا کافی نہیں ۔