ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 72 کی عبارت کا سلسلہ شروع کر دینا چاہئے اس کی ترتیب یہ ہے کہ اول قصد السبیل کو دوبارہ بغور مطالعہ کر کے اس سے جو حاصل طریق کا ذہن میں آوے اس سے اطلاع دے پھر طریقہ اصلاح کا پوچھے ۔ تبدیل معمولات میں تعجیل مناسب نہیں مدت کے بعد معمول میں دوام کی برکت پیدا ہو جاتی ہے اس لئے تبدیل تعجیل نہ کی جائے ۔ درود کا حکم ارشاد ۔ حضور کا نام سن کر صلی اللہ علیہ وسلم کہنا ایک مجلس میں ایک ہی بار فرض ہے اس کے بعد پچاس دفعہ بھی آپؐ کا نام مبارک زبان پر آئے یا کان میں پڑے تو بار بار درود فرض نہیں ۔ ہاں محبت کا مقتضا یہ ہے کہ ہر بار صلی اللہ علیہ وسلم کہے ۔ درود اپنے جذبات کے مطابق ہے ارشاد ۔ حضور محسن ہیں اور سب سے بڑے محسن ہیں یہ جان کر خود بخود تقاضا ہو گا کہ حضورؐ کے احسان کا بدلہ کریں جس کا اقل درجہ یہ ہے کہ کم از کم آپ کو دعا دیں پس حضورؐ پر درود بھیجنے میں ہم حضورؐ پر کوئی احسان نہیں کرتے بلکہ اپنے جذبہ شکر کو پورا کرتے ہیں مگر اس پر ثواب کا بھی وعدہ ہے ۔ تاکہ ثواب کو سن کر اور زیادہ سہولت ہو جائے ۔ درود حق اللہ اور حق العبد دونوں ہے ارشاد ۔ درود جیسا حق اللہ ہے ویسا ہی حق العبد بھی ہے ۔ اسی واسطے اس میں کوتاہی کرنے کا گناہ صرف توبہ کرنے سے معاف نہ ہو گا ۔ بلکہ اس کی تلافی توبہ کے ساتھ حضور کو خوش کرنے سے ہو گی جس کا طریقہ یہ ہے کہ کوتاہی ہو جانے کے بعد اللہ تعالی سے توبہ بھی کرے اور آئندہ درود کی خوب کثرت کرے یہاں تک کہ دل گواہی دے کہ حضورؐ خوش ہو گئے ہوں گے ۔ درود ایسی طاعت ہے جو کبھی رد نہیں ہوتی ارشاد ۔ درود ایسی طاعت ہے جو کبھی رد نہیں ہوتی کیونکہ یہ حضورؐ کے لئے درخواسترحمت ہے اور حضور حق تعالی کے محبوب ہیں اور محبوب کے لئے جو درخواست کی جاتی ہے وہ رد نہیں ہوتی ۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ہم بادشاہ سے شاہزادہ کے متعلق ایسی بات کی سفارش کریں جو بادشاہ خود اس کے لئے کرنے والا ہے تو ظاہر ہے کہ ایسی سفارش کیوں رد ہو گی ۔