ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 20 کی عبارت بلوغ ہونے کے بعد صفت بلوغ کبھی زائل نہیں ہوتی ۔ اس مسئلہ کو صوفیہ نے بعوان فنا تعبیر کر کے فرمایا ہے کہ الفانی لا یرد یعنی فانی و واصل کبھی مردود نہیں ہوتا ۔ اگر یہ شبہ ہو کہ بعد وصول و حصول نسبت کے بھی تو معاصی کا صدور ہو سکتا ہے بلکہ ہوتا ہے پھر رضائے دائمی کا تحقق کہاں رہا تو سمجھے کہ گہری دوستی کے بعد یہ ضروری نہیں کہ کبھی باہم شکر نجی بھی نہ ہو گاہے گاہے شکر نجی بھی ہو جاتی ہے لیکن تدارک کے بعد پھر ویسا ہی تعلق ہو جاتا ہے بلکہ دراصل اس خفگی کے زمانہ میں بھی دوستی کا تعلق بدستور قائم رہتا ہے وہ زائل نہیں ہوتا ۔ شکر نجی محض عارضی ہوتی ہے ۔ مثلا تکمیل صحت کیلئے ضروری نہیں کہ اس حالت میں کبھی زکام بھی نہ ہو کبھی اگر بد پرہیزی کر لے مثلا گڑ کھا لے تو اس سے نقصان نہ ہو بد پرہیزی سے نقصان ضرو ہو گا ۔ لیکن محض عارضی تدارک کے بعد پھر وہی حالت غالبہ صحت کے عود کر آئے گی یا مثلا درسیات کے فراغ کے بعد یہ ضروری نہیں کہ کبھی کسی مقام پر اٹکے ہی ہیں ۔ کہیں کہیں بعد فراغ بھی اٹکتا ہے لیکن ذرا توجہ سے پھر چل نکتا ہے ۔ نسبت کے تحقق کے لئے رضائے تام شرط ہے نسبت متحقق ہوتی ہے کامل رضائے حق پر نہ کہ مطلق رضائے حق پر کیونکہ رضا تو ہر فعل حسن پر مرتب ہوتی آنچہ اگر کوئی شخص زنا کرے اس کے بعد نماز بھی پڑھے تو گو زنا پر ناراضی مرتب ہو گی لیکن پر رضا بھی مرتب ہو گی افعال قبیحہ و حسنہ پر اپنی اپنی جگہ برابر ناراضی اور رضا مرتب ہو گی لیکن نسبت کے تحقق کے لئے رضائے تام شرط ہے ۔ رضائے نا تمام کی بالکل ایسی مثال ہے ۔ جیسے مرض کی حالت میں عارضی افاقہ ہو جائے گو وہ بھی بسا غنیمت ہے ۔ اتباع سنت کو خاص دخل ہے انجذاب میں ( 11 ) ہمارے حضرت حاجی صاحبؒ کے سلسلہ میں بہت ہی جلد نفع شروع ہو جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سلسلے میں بطریق جذب نفع پہنچتا ہے ۔ نہ بطریق سلوک اور اس جذب کی وجہ یہ ہے کہ اس سلسلے میں اتباع سنت کا بڑا اہتمام ہے جب حق تعالی کے محبوب کا اتباع کیا جاتا ہے تو محبوب کا اتباع کرنے والا بھی محبوب ہو جاتا ہے اور جب محبوب ہو جاتا ہے تو محبوب کا خاصہ ہے انجذاب حق تعالی فورا اس کو اپنی طرف منجذب فرما لیتے ہیں ۔ چنانچہ حق تعالی کا ارشاد ہے قل ان کنتم تحبون اللہفاتبعونی یحببکم اللہ