ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 66 کی عبارت ضعف خود مقتضی تقلیل قیود ہے ارشاد ۔ مبتدی کو اجازت ہے کہ خواہ آنکھ کھولے ہوئے نماز پڑھے یا بند کر کے اکثر صراوی یا سوداوی قیود سے متوحش ہوتے ہیں خصوص جبکہ اس کے ساتھ ضعف بھی منضم ہو جائے اور ضعف مقتضی تکثیر قیود کو نہیں بلکہ مقتضی تقلیل قیود کو ہے ۔ قیود سے جو اصل مقصود ہے تاثر خود وہی کام ضعف دیتا ہے ۔ معمول سے زائد ذکر کا حکم ارشاد ۔ اگر معمول سے زیادہ ذکر کو طبیعت چاہے تو کرے لیکن اس زائد کو لازم نہ سمجھے اور جببعد چندے امید دوام ہو جائے التزام کر لے ۔ ذکر میں بار و مشقت خود نافع ہے حال ۔ ذکر طبیعت پر بہت بار معلوم ہوتا ہے جب کرنے بیٹھے جی گھبرا اٹھتا ہے ۔ ارشاد بار ایک مشقت ہے مشقت میں اگر جی نہ لگے تو سمجھ لو کہ خود مشقت بھی نفع میں جی لگنے سے کم نہیں جس طرح سے بھی ہو حتی الوسع پورا کر لیا کیجئے شدہ شدہ سب دشواری مبدل بآسانی ہو جائے گی ۔ ندامت مافات بھی مانع حرمان ہے حال ایک مرض جو کہ سب سے بڑھ کر ہے وہ کم ہمتی ہے کہ مجھ سے کوئی کام نہیں ہوتا ۔ ارشاد ۔ جتنا بھی ہو جائے وہ بھی بے کئے ہوئے ندامت سے مل کر محروم نہ رہنے دے گا ۔ فرحت خود رحمت کی لونڈی ہے ۔ حال ۔ کچھ ذکر و تلاوت تو کرنے لگا ہوں ۔ تہجد بھی بعد عشاء جاری ہے لیکن ہنوذ قلب میں فرحت پیدا نہیں ہوئی ۔ ارشاد ۔ رحمت تو پیدا ہو گئی ہے جو رہبری کر رہی ہے ۔ فرحت خود اس کی لوںڈی ہے ذکر میں وضو کا حکم ارشاد ۔ باوضو ذکر کرنے سے برکت زیادہ ضروری ہوتی ہے لیکن وضو رکھنا ضروری نہیں اس لئے اگر کسی کا وضو نہ ٹھہرتا ہو اور بار بار وضو کرنے سے تکلیف ہو تو تیمم کر لیا کرے مگر اس تیمم سے نماز و مس مصحف جائز نہیں ۔