ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 14 کی عبارت بسم اللہ الرحمن الرحیمباب اول تعلیمات اس باب میں وہ علوم و مسائل ہیں جن سے طریق میں معتد بہ بصیرت حاصل ہوتی ہےحقیقت طریقت ارشاد : اس طریق کے متعلق چند ضروری امور مثل اصول موضوعہ کے ہیں اگر تحقیقا تقلیدا ان کا اعتقاد اور ان پر عمل رکھا جائے تو ہمشیہ کی پریشانی اور غلط فہمی و کج روی سے بچ جائے ۔ اول ۔ ہر مطلوب میں کچھ مبادی ہوتے ہیں ۔ کچھ مقاصد ۔ کچھ زوائد و توابع ۔ اصل مقاصد ہوتے ہیں اور مبادی اس سے مقدم مگر مقصود بالعرض اور زوائد اس سے مؤخر مگر غیر مقصود ۔ اسی طرح اس طریقہ میں بھی بعض مبادی ہیں اور وہ چند علوم و مسائل ہیں جو موقوف علیہ ہیں بصیرت فی المقصود کے اور بعض مقاصد ہیں کہ وہی مقصود بالتحصیل ہیں اور ان ہی پر مدار ہے ۔ کامیابی اور نا کامی کا اور بعض زوائد ہیں کہ ان کا نہ وجود معیار کامیابی ہے نہ فقدان معیار ناکامی ۔ ثانی ۔ منجملہ مبادی کے امر اول مذکورہ بالا ہے ۔ غالبا اعظم المبادی و اجمع المبادی ہے اور دوسرے مبادی پر اثنائے سلوک میں وقتا فوقتا تنبیہ و اطلاع کی جاتی رہتی ہے اور مقاصد اعمال خاصہ ہیں جو افعال اختیاریہ ہیں ۔ جن میں ایک حصہ اعمال صالحہ متعلق بجوارح ہیں جن کو سب جانتے ہیں جیسے نماز ۔ روزہ حج ۔ زکوۃ و دیگر طاعات واجبہ و مندوبہ اور دوسرا حصہ اعمال صالحہ متعلق بقلب و نفس ہیں ۔ مثلا اخلاص و تواضع و حب حق و شکر و صبر و رضا تفویض و توکل و خوف و رجاء و امثالہا اور ان کے اضداد کا ازالہ اور ان کے اعمال اختیاریہ کو مقامات کہتے ہیں ۔ اور یہی نصوص میں مامور بالتحصیل ہیں اور ان کے اضداد مامور بالا ازالہ والروع ۔ اور ان اعمال کی غایت تعلق بحق ( یعنی نسبت و رضائے حق ہے کہ روح اعظم سلوک کی یہی ہے اور زوائد احوال خاصہ ہیں مثل ذوق و شوق و قبض و بسط و صحو و سکر و غیبت و وجد و استغراق و اشباہھا ۔ اور یہامور غیر اختیاریہ ہیں ۔ اعمال مذکورہ پر ان کا اکثر ترتب ہوتا ہے اور گاہ نہیں ہوتا یہ احوال نہ مامور بہا ہیں اور نہ ان کے اضداد مامور بالا زالہ ۔ اگر ترتب ہو جائے محمود ہے اگر نہ ہو تو مقصود ہیں کچھ خلل نہیں اسی