ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 69 کی عبارت معمولات کی زیادتی رمضان میں خلاف دوام نہیں ارشاد ۔ اگر کوئی رمضان شریف تک کے لئے اپنے معمولات بڑھا لے اور آئندہ دوام کی امید نہ ہو تو یہ خلاف دوام نہیں ۔ کیونکہ اول ہی سے دوام کا قصد نہیں ۔ حدیث میں ہے کہ حضورؐ کے اعمال رمضان میں زیادہ ہو جاتے تھے ۔ ضعیف کا عمل قلیل بھی وصول مقصود کے لئے کافی ہے ارشاد ۔ قوی کے عمل کثیر میں جو اثر ہے ضعیف کے عمل قلیل میں وہی اثر ہے ۔ ضعیف کو اسی عمل قلیل سے بھی انشاء اللہ مقصود کے لئے کافی ہے ۔ جی لگنے کا قصد و انتظار نہ کرنا ۔ توجہ مداومت اختیاری میں کوتاہی نہ کرنا حصول مقصود کے لئے کافی ہے ۔ ارشاد ۔ کسی خاص وظیفہ میں یہ کوئی خاص اثر نہیں کہ اس سے عبادت میں جی لگنے لگے اس طرح اس کی اور کوئی تدبیر بھی نہیں اس واسطے محققین کی تعلیم ہے کہ اسکا ( یعنی جی لگنے کا ) نہ قصد کرے نہ انتظار کرے کام میں لگا رہے اور جتنی توجہ اور مداومت اختیار میں ہے اس میں کوتاہی نہ کرے بس اسی پر تمام برکات مرتب ہو جاتے ہیں ۔ جو اس وقت سمجھ میں بھی نہیں آ سکتے بعد ترتب نظر آ جائیں گے ۔ اضافہ معمول بقدر تحمل و نشاط چاہئے ۔ ارشاد ۔ اگر ذاکر کا دل کسی روز معمول سے زیادہ ذکر کرنے کو چاہے تو التزام تو اتنا ہی رکھیں جتنا معمول ہے لیکن حسب نشاط بقدر تحمل اضافہ کر لینا مضائقہ نہیں ۔ بال بچوں کے ساتھ گھر رہ کر ذکر نہ ہوتا ہو تو اس کا علاج ارشاد ۔ اگر بال بچوں کے ساتھ گھر رہ کر ذکر نہ ہوتا ہو تو اس کا علاج یہ ہے کہ بالقصد ایسا اہتمام کرے کہ اگر گھر کے علاوہ دوسری جگہ میسر ہو تب بھی گھر ہی میں ذکر کرے ۔ رائفین کا معمول ہے کہ گھوڑا جس چیز سے چمکتا ہو اس سے دور کرنے کا اہتمام نہیں کرتے کہ ہمیشہ کی مصیبت ہے بلکہ اسی چیز کے سامنے آنے اور دیکھنے کا خوگر کرتے ہیں ۔ یہاں تک کہ چمک نکل جاتی ہے ۔ البتہ جس جگہ امر مانع ایسا ہو کہ اس سے ملا بست کی ضرورت نہ ہو گی ۔ وہاں اسلم یہی ہے کہ اس مانع سے مباعدت اختیار کی جائے خوب سمجھ لو ۔