ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 33 کی عبارت تجربہ سے اس کا متبع شریعت و محقق ہونا ثابت ہو گیا تو اب اجتہادی مسائل میں بات بات پر اس سے بد ظن نہ ہو البتہ اگر بیعت کے بعد اس سے کوئی بات ایسی دیکھی جائے جو کہ صریحا خلاف شرع ہو جس میں اجتہاد کی بالکل مجال نہ ہو اس کے متعلق تین قسم کا معاملہ کرنے والے لوگ ہیں بعض تو اس کو چھوڑ دیتے ہیں اور یہ خلاف طریقت ہے اور بعض اس کے فعل میں بھی تاویل کر لیتے ہیں اور اگر وہ ان کو بھی اس فعل کا امر کرے تو اس کو بھی کر لیتے ہیں ۔ اور یہ خلاف طریقت بھی ہے اور خلاف شریعت بھی ہے اور سب سے اچھا تیسری قسم کا معاملہ کرنے والا ہے وہ یہ کہ اگر امر نہ کرے تو بدظن نہ ہو اور اس کے فعل میں یقینا یا ابہاما تاویل کر لے اور اگر تاویل پر قدرت نہ ہو تو سمجھ لے کہ شیخ کے لئے عصمت لازم نہیں آخر وہ بھی بشر ہے اور بشر سے کبھی غلطی ہو جانا ممکن ہے اور اگر اس کا بھی امر کرے تو اتباع نہ کرے بلکہ ادب سے عذر کر دے اگر وہ اس عذر کو قبول کر لے اور پھر اس کو مجبور نہ کرے تو اس شیخ کو نہ چھوڑے اور اگر وہ اس عذر پر مرید سے خفا ہو جائے تو سمجھ لے کہ یہ شیخ کامل نہیں ۔ اس کو چھوڑ کر دوسری جگہ چلا جائے اور اس دوسرے سے جا کر صاف کہہ دے کہ میں پہلے وہاں بیعت تھا اور اس وجہ سے الگ ہوا ۔ اگر وہ سن کر ناخوش ہو تو اس کو چھوڑ دے ۔ اگر ناخوش نہ ہو تو اس سے تعلق پیدا کرے ۔ مگر اس حالت میں بھی پہلے شیخ کے ساتھ گستاخی نہ کرے کیونکہ اس طریق کا مدار ادب پر ہے ۔ مشائخ کی تعظیم میں غلو کا حکم ارشاد ۔ مشائخ کی تعظیم و اطاعت میں ایسا غلو کرنا کہ وہ خلاف شرع بات کا حکم کریں جب بھی ان کی اطاعت کی جائے یہ بھی ارضائے خلق میں داخل ہے ۔ جو ایک مرض ہے ۔ مرید کی ترقی شیخ ہی کی برکت سے ہے ارشاد ۔ اگر کوئی مرید شیخ سے بھی بڑھ جائے تو وہ بھی شیخ ہی کی برکت سے ہے اور اس کی ایسی مثال ہے جیسے ایک مرغی کے نیچے قاز اور بطخ کے انڈے رکھ دئیے جائیں تو گو بچہ نکلنے کے بعد یہ قاز بطخ مرغی سے بڑی اور قوی اور سیر لہو و فی الماء پر قادر ہو گی مگر اس کی ترقی بھی مرغی ہی کی بدولت ہے ۔ پیر کامل کی شناخت ارشاد ۔ پیر کامل وہ ہے جو محقق بھی ہو اور محقق ہونے کے تو معنی یہ ہیں کہ اس کے عقائد صحیح ہوں متبع سنت ہو اور محقق ہونے کے معنی یہ ہیں کہ و سائس نفس پر اس کی گہری نظر ہو ۔