ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 43 کی عبارت نازم بچشم خود کہ جمال تو دیدہ است افتم بپائے خود کو بکویت رسیدہ است ہر دم ہزار بوسہ زنم دست خویش را کہ دامنم گرفتہ بسویت کشیدہ است فن تسہیل کے استعمال کا طریقہ ارشاد ۔ مشائخ بنے اسی سے ہیں کہ وہ فن تسہیل سے واقف ہیں ۔ وہ اس طریق کو اس شخص کے لئے استعمال کرتے ہیں جو تحصیل میں ساعی ہو ۔ اور جو شخص تحصیل اعمال میں کوتاہی کر کے تسہیل کا طالب ہو وہ اس کے ساتھ تسہیل کا معاملہ نہیں کرتے بلکہ تکلیف کا معاملہ کرتے ہیں ۔ پیری مریدی کی حقیقت ارشاد ۔ پیری مریدی نام ہے معاہدہ اطاعت من جانب المرید و معاہدہ تعلیم و اصلاح من جانب الشیخ بیعت یعنی ہاتھ میں ہاتھ دینا نہ مقصود ہے نہ کسی مقصود کا موقوف علیہ ۔ صرف رسم مشائخ ہے اور حقیقت بیعت کی یہ ہے کہ مرید کی طرف سے اتباع کا التزام ہو اور شیخ کی طرف سے تعلیم کا ۔ اگر ایسا معاہدہ خواہ قولا ہو یا حالا ( کیونکہ معاہدہ کبھی حالیہ ہوتا ہے ) تو بیعت کا تحقق ہو گیا ۔ شیخ کا مرید کو تبلیغ نہ کرنا وعدہ خلافی اور خیانت ہے ۔ پیروں کی افراط تعظیم ارشاد ۔ آج کل پیروں کے ساتھ وہی معاملہ ہو رہا ہے جو یہود و نصای نے اپنے احبار و رہبانوں کے ساتھ کر رکھا تھا ۔ اگر پیر صاحب ڈھنگ کی بات بولیں تو حقائق و معارف ہیں ۔ اور بے ڈھنگی بے تکی ہانکیں تو رموز ہیں اور خاموش رہیں تو مراقب اور چپ شاہاں کی ہر حالت میں جیت ہے ۔ اناڑی شیخ کی تعلیم کا نتیجہ ارشاد ۔ اناڑی شیخ اپنے مرید کو مجموعۃ الوظائف بتا دیتا ہے ۔ کفار کو مرید کرنا ان کو اسلام سے دور کرنا ہے ارشاد ۔ کفار کو مرید کرنا اور ذکر و شغل بتلانا اسلام سے ان کو قریب کرنا نہیں ہے بلکہ بعید کرنا ہے کیونکہ ذکر و شغل میں خاصیت ہے کہ اس سے کیفیات طاری ہوتی ہے ارور کیفیات میں خاص لذت بھی ہوتی ہے ۔ جس کو یہ شخص قرب حق کی لذت سمجھتا ہے اور اس کا خیال پختہ ہو جاتا ہے کہ قرب الہی میں اسلام کو کچھ دخل نہیں نہ السلام کی ضرورت ہے بلکہ کافر رہ کر بھی قرب حق حاصل ہو سکتا ہے تو پھر کسی وقت