ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 32 کی عبارت اندر اصلاح محسوس نہ کرے اور اصلاح کے یہ معنی ہیں کہ دواعی معاصی کے مضمحل ہو جائے ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ شیخ اول کی مجوزہ تدابیر پر پوری طرح عمل کر چکا ہو اور پھر بھی کامیابی نہ ہوئی ہو ورنہ وہ تو اس طرح کا مصداق ہو جائے گا کہ نسخہ تو پیا نہیں اور حکم صاحب کی شکایت کہ ان کے علاج سے نفع نہیں ہوا ۔ شرط برکت تعلیم شیخ ارشاد ۔ جو شیخ خود بھی کام کرتا رہتا ہے اور اپنی اصلاح سے بھی غافل نہیں رہتا اس کی تعلیم میں برکت ہوتی ہے اور اگر محض فن دان ہے مگر خود عامل نہیں ہے اس کی تعلیم میں برکت نہیں ہوتی گو تدبیر صحیح کرے ۔ مرید کو شیخ کی رائے سے مخالفت کا حق نہیں ارشاد ۔ مرید کو شیخ کی رائے سے مخالفت کا حق نہیں ہے اگرچہ دوسری شق بھی مباح ہو ۔ کیونکہ مرید کا تعلق شیخ سے استاد شاگرد جیسا نہیں بلکہ اس طریقہ میں مرید و شیخ کا معاملہ ایسا ہے جیسے مریض اور طبیب کا معاملہ ہے کہ مریض کو طبیب کے فتوی کی مخالفت جائز نہیں جب تک شریعت کے خلاف شیخ کا قول نہ ہو ۔ خلاف شرع امور میں مخالفت شیخ لازم ہے مگر ادب کے ساتھ ارشاد ۔ اگر مرید کے نزدیک شیخ کا قول خلاف شرع ہو تو مخالفت جائز بلکہ لازم ہے مگر ادب کے ساتھ گو واقع میں وہ قول خلاف شریعت نہ ہو مگر یہ تو اپنے علم کا مکلف ہے جیسے حضرت سید صاحبؒ بریلوی کو شاہ عبدالعزیز صاحبؒ نے تصور شیخ تعلیم فرمایا ۔ سید صاحب نے اس سے عذر کیا کہ مجھے اس سے معاف فرمایا جائے ۔ شاہ صاحب نے فرمایا بمے سجادہ رنگین کن گرت پیر مغاں گوید سالک بے خبر بنو و زر سم و راہ منزلہا سید صاحب نے عرض کیا کہ مے خواری تو ایک گناہ ہے آپ کے حکم سے میں اس کا رتکاب کر لوں گا ۔ پھر توبہ کر لوں گا مگر تصور شیخ میرے نزدیک شرک ہے اس کی کسی حال میں اجازت نہیں ۔ حضرت شاہ صاحب نے یہ جواب سن کر سید صاحب کو سینہ سے لگا لیا کہ شاباش جزاک اللہ تم پر مذاق توحید و اتباع سنت غالب ہے اب ہم تم کو دوسرے راستہ سے لے چلیں گے ۔ شیخ کے صریح شرعی خلاف پر مرید کو کیا معاملہ کرنا چاہئے ۔ ارشاد ۔ اہل طریق کی وصیت ہے کہ اول طلب شیخ میں پوری احتیاط لازم ہے پھر جب تفتیش و