ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 38 کی عبارت اہل محبت کی صحبت کا طریقہ اور اہل دنیا کی تعریف ارشاد ۔ اہل محبت کی صحبت سے محبت پیدا ہوتی ہے لیکن ان کی صحبت پرہیز کیساتھ اختیار کی جائے پرہیز یہ ہے کہ اہل دنیا کی صحبت سے بچو اور اہل دنیا وہ ہیں جو غیر اللہ کا تذکرہ زیادہ کریں ۔ صحابہ کے کمالات اصلیہ ارشاد ۔ حضرات صحابہ کے اصلی کمالات یہ ہیں کہ ان کو حق تعالی اور رسول اللہؐکی غایت درجہ محبت تھی اخلاص اور توحید میں کامل تھے ۔ خدا کے سوا کسی سے ان کو خوف و طمع نہ تھا کسی کام میں نسانیت نہ تھی ۔ عبادت میں کسی وقت غفلت نہ ہوتی تھی نہ زراعت اس سے مانع تھی نہ تجارت حضرت غوث اعظمؒ نے فرمایا کہ حضرت معاویہ اور عمر بن عبدالعزیزؒ میں اتنا فرق ہے کہ حضرت معاویہ کے گھوڑے کی ناک میں جو گرد بیٹھ کر جم گئی ہو وہ ہزار عمر بن عبدالعزیزؒ جیسوں سے افضل ہے کیوں ؟ اس واسطے کہ عمر بن عبدالعزیز وہ آنکھیں کہاں سے لائیں گے جن سے حضرت معاویہ نے حضورؐ کو دیکھا ہے اور زمانہ کہاں سے لائیں گے جس میں وہ حضورؐ کے ساتھ رہے اور حضورؐ کے پاس اٹھے بیٹھے ۔ کبھی روانی کلام الشیخ کی وجہ سے مخاطبین کا فیض ہوتا ہے ارشاد ۔ جس مقدر علوم میں ترقی ہوتی جاتی ہے اسی قدر کلام کی روانی کم ہوتی جاتی ہے ۔ اور اگر کبھی روانی زیادہ ہوتی ہے تو وہ مخاطبین کا فیض ہوتا ہے کہ اللہ تعالی مخاطب کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں انکے افادہ کے لئے قلب میں مضامین مفیدہ کثرت سے وارد ہو جاتے ہیں ۔ پس شیوخ ناز نہ کریں کہ ہم نے بڑے بڑے علوم و اسرار بیان کئے ہیں کیونکہ کبھی سامعین کی برکت سے بھی مضامین کا ورد ہوتا ہے اور اس وقت اس کی مثال قیف جیسے ہوتی ہے کہ وہ محض واسطہ ہے بوتل میں تیل پہنچانے کا ۔ اب اگر قیف ناز کرنے لگے کہ میں نے تیل پہنچایا یہ اس کی حماقت ہے بلکہ اس کو بوتل کا ممنون ہونا چاہیے کہ اس کی برکت سے اس کو بھی تیل سے کسی قدر تلبیس ہو گیا ۔ عمل کی مثال مبتدی اور منتہی کے حق میں ارشاد ۔ عمل کی مثال ابتداء میں مثل دوا کے اور انتہا میں مثل غذا کے ہے ۔ منتہی کو عمل کی زیادہ لذت ہوتی ہے ۔ چنانچہ حدیث میں ہے ۔ جعلت قرۃ عینی فی الصلوۃ