ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 63 کی عبارت مبتدی کو اغیار سے اخفائے حال چاہئے ارشاد ۔ مبتدی سالک کو اپنی کوئی حالت یا خواب بجز شیخ کے کسی معتمد یا غیر معتمد سے ہرگز بیان نہ کرنا چاہئے ۔ اطاعت شیخ زینہ کامیابی ہے ارشاد ۔ اگر شیخ سے طریق تربیت میں غلطی بھی ہو جائے جس پر خواہ اس کو محبوبانہ عتاب بھی ہو جائے لیکن پھر بھی مرید کو اس پر عمل کرنے سے نفع ہی ہو گا ۔ کیونکہ نفع دینے والے تو حق تعالی ہیں جب وہ طالب کی طلب صادق کو دیکھتے ہیں اور اس کو اپنے ولی کی اطاعت میں پختہ دیکھتے ہیں تو اس کے حال پر کرم فرما دیتے ہیں چاہے شیخ سے غلطی ہی ہو ۔ اس راستہ میں اطاعت و انقیاد بڑی چیز ہے اطاعت شیخ کے ساتھ کسی کو محروم ہوتے ہوئے نہیں دیکھا اور خود رائی کے ساتھ کسی کو کامیاب ہوتے ہوئے نہیں دیکھا فہم و خاطر تیز کردن نیست راہ چو شکستہ می نگیر و فضل شاہ حصول نسبت کو اصطلاح میں تکمیل کہتے ہیں ارشاد ۔ حصول نسبت جس کو اصطلاح میں تکمیل کہتے ہیں ۔ اس کو تکمیل کہنا ایسا ہے جیسے طلبہ کیدستار بندی کو تکمیل کہتے ہیں کیا دستار بندی کے بعد سیر علمی ختم ہو جاتی ہے ہرگز نہیں بلکہ اب تو پہلے سے زیادہ سیر شروع ہوتی ہے ۔ بلکہ کہنا چاہیے کہ راستہ تو اب کھلا ہے اور صحیح سیر تو اب ہو گی ۔ اصطلاح میں جذب کے معنی اور اس کی علامت ارشاد ۔ اصطلاح میں جذب یہ ہے کہ حق تعالی کو اس سے محبت ہو جائے جس کی علامت یہ ہے کہ سالک پر داعیہ اضطرار غالب ہو جائے اور اس سے کوئی واصل خالی نہیں ہوتا ۔ شیخ صاحب تمکین کی علامت ارشاد ۔ شیخ ساحل رسیدہ اور گر داب طے کر دہ و گرگ باراں دیدہ یعنی صاحب تمکین کو راہبر بنانا چاہئے اور جو شیخ خود صاحب تلوین ہو اس سے الگ ہونا چاہئے ( مراد اس سے وہ تلوین ہے جو قبل از تمکین ہو اور تمکین کے بعد بھی تلوین پیش آتی ہے مگر وہ مشیخیت میں قاذح نہیں ) اور علامت ایسے شیخ کی یہ ہے کہ اس کی دو ہی باتوں سے سالک کی تسلی ہو جاتی ہے اور صاحب تلوین تو باتیں بہت بناتا ہے مگر سالک کی ان سے تسلی نہیں ہوتی ۔