ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 55 کی عبارت چیست یاران ظریقت بعد ازیں تدبیر ما در خرابات مغاں ما نیز ہم منزل شویم کیں چنیں رفت است در عہد ازل تقدیر ما اول شعر میں ایک سوال ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ ہمارے شیخ پر کچھ دنوں سے جذب کا غلبہ ہے تو اب ہم کو کیا کرنا چاہئے ۔ کیونکہ اس حالت میں وہ ہم کو نفع نہیں پہنچا سکتا تو کیا ہم کو دوسرا شیخ تلاش کرنا چاہئے دوسرے شعر میں جواب ہے کہ نہیں ہم کو اس حالت میں بھی شیخ کا ساتھ دینا چاہئے کیونکہ جس کو ایک دفعہ شیخ بنا لیا ہے اور طبیعت کو اس سے کامل مناسبت ہو گئی ہے ۔ ازل سے وہی ہمارے واسطے شیخ مقدر ہو چکا ہے تو ہم کو دوسرے سے نفع نہیں ہو سکتا ۔ اور اس حالت میں افادہ نہ کر سکنے کا جواب یہ ہے کہ کاملین بر جذب دیر پا نہیں ہوتا ۔ بلکہ عارضی ہوتا ہے اس لئے مضر نہیں ۔ اصلاح نفس کے لئے علم رسمی سے قطع تعلق ضروری ہے ارشاد ۔ اصلاح نفس کے لئے رسمی علم سے قطع تعلق کرنے کی ضرورت اس لئے ہے کہ سلوک و جذب کے لئے یک سوئی اور خلوت کی ضرورت ہے اشتغال علمی کے ساتھ اس کا جمع ہونا دشوار ہے ۔ اصلاح نفس کا بہترین طریقہ ارشاد ۔ اصلاح نفس کی تدبیر یہ ہے کہ اپنے کو کسی کے سپرد کر دے جو وہ کہے اس پر عمل کرے مگر تجویذ ایسے کو کرے جو شریعت و طریقت دونوں کا جامع ہو بدوں کسی محقق کی اتباع کے اصلاح نفس نہیں ہو سکتی ۔ ایصال کا قصد زمانہ طلب میں سد راہ ہے ارشاد ۔ جب کسی شیخ کی تعلیم و صحبت کی برکت سے تمہاری اصلاح ہو جائے تو اس کے بعد دوسروں کی اصلاح کرنا چاہئے ۔ ربانی بھی بنو اور ربانی گر بھی بنو ۔ مگر اس میں ایک بات قاتل تنبہ ہے وہ یہ ہے کہ کام شروع کرنے سے پہلے تو ربانی گر بننے کی نیت کر لو تاکہ نیت افادہ کا ثواب ملتا رہے مگر کام میں لگنے کے بعد اس کی نیت کی طرف التفات نہ کرنا چاہئے ۔ کیونکہ ایک کام کے ساتھ دوسری باتوں کی طرف التفات کرنا موجب تشتت ہے کام جبھی ہوتا ہے جب اس میں ایسا لگے کہ اس وقت اس کے سوا کسی پر نظر نہ ہو ۔ ایسے ہی اصلاح نفس میں مشغول ہو کر یہ خیال کرنا کہ ہم ایک دن مصلح بنیں گے ۔ سد راہ ہے ۔