ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
میری جستجو مدینہ ( جناب پرو فیسر محمد حمزہ نعیم صاحب، سابق پرنسپل گورنمنٹ کالج جھنگ ) مدینہ کی طرف مائل رہے میری نظر آقا تیرے فرمان کے تابع رہوں میں عمر بھر آقا ''ابو القاسم کی بات مان لو، اَطِعْ اَبَا الْقَاسِمْ '' زندگی کی چند آخری سانسیں لیتے بیٹے کے پاس یہودی باپ توراة مقدس کی تلاوت کر رہا تھا۔ رحمت ِ عالمین ۖ کو جب بچے کی بیماری کا علم ہوا تو آپ اپنے چند مقدس صحابہ کے ہمراہ اُس کی بیمار پُر سی کو تشریف لائے۔ یہ بچہ کئی دفعہ رحمت ِ عالمین ۖ کی مقدس مجلس میں حاضر ہوتا رہا تھا۔ اَب کئی روز سے اُس کے حاضر نہ ہونے پر خود آقا ۖ نے اپنے اصحاب سے اُس کے بارے میں سوال کیا تو معلوم ہوا کہ وہ کئی روز سے سخت بیمار ہے۔ بیمار پُرسی تو ویسے بھی سنت ہے مگر یہاں تو اُس کی حاضری کی وجہ سے خود آقا ۖ کو اُس بچے سے اُنس پیدا ہو گیا تھا۔ اَب جب آقا مع اصحاب کرام تشریف فرما ہوئے اور بچے کے والد کو توراة ِ مقدس کی تلاوت کرتے ہوئے دیکھا جیسا کہ اہل ِ اسلام اپنے حالت ِ نزع والے بیماروںکے پاس سُورة یٰسین تلاوت کرتے ہیں ،نبی پاک ۖ سمجھ گئے کہ اِس یہودی کو بھی اپنے بیٹے کے دم واپس ہونے کا یقین ہو رہا ہے۔ اِرشاد فرمایا : اے یہودی ،اے موسیٰ کلیم اللہ کے اُمتی ! تم تو راة پڑھ رہے ہو سچ سچ بتاؤ کیا اِس مقدس کتاب میں میرا نام نامی نہیں ہے؟ (مفہوم حدیث) ۔یہودی کہنے لگا ''نہیںہے '' آخری دموں پر ہونے کے باوجود بسترِمرگ پر بیٹا بول اُٹھا، یا رسول اللہ ۖ میرے باپ نے غلط کہا آنجناب کا ذکر گرامی واضح طور پر موجود ہے۔ بیٹے کے یہ کہنے پر رحمت کی نظر اُدھر متوجہ ہوئی فرمایا '' بیٹا پھر لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہْ کی شہادت دے دو'' ۔اَب بیٹے نے باپ کی طرف دیکھا گویا وہ باپ سے کلمہ پڑھنے کی اجازت مانگ رہا تھا۔ اوّلاً ذکر رسول کااِقرار اور پھر والد کا احترم۔ خوش قسمتی سے والد کی زبان سے نکلا '' اَطِعْ اَبَا الْقَاسِمْ '' ہاں