ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
رہا حتی کہ طبیعت اُکتا گئی اور میں اُن کو اِسی حال میں چھوڑ کر اپنی ضرورت کے لیے بازار چلا گیا پھر جب واپس آیا تو دیکھا وہ اَب بھی اُسی طرح نماز میں کھڑی ہیں اور رو رہی ہیں(صفة الصفوة)۔ حضوراقدس ۖ کے ساتھ بھی تہجد پڑھا کرتی تھیں (مسند ِ احمد)۔آپ ۖ کے بعد بھی اِس کا اہتمام کرتی تھیں۔ روزوں کی کثرت اُن کا خاص شغل تھا۔ ایک مرتبہ سخت گرمی کے موسم میں عرفہ کے دن یعنی نویں ذی الحجہ کوروزہ سے تھیں۔ سخت گرمی کی وجہ سے سر پر پانی کے چھینٹے دیے جا رہے تھے۔ حضرت عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے (جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی تھے) فرمایا اِس گرمی میں (نفل )روزہ کوئی ضروری نہیں ہے، افطار کر لیجئے۔ (بعد میں قضاء رکھ لینا کافی ہوگا ) یہ سن کر فرمایا کہ بھلا حضور اَقدس ۖ سے یہ سننے کے بعد کہ عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے سال بھر کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں میں اپنا روزہ توڑ دُوں گی۔ (مسند ِ احمد) شریعت ِ مقدسہ کی منع کی ہوئی چیزوں میں چھوٹی چھوٹی چیزوں سے بھی بچتی تھیں، راستہ میں کبھی ہوتیں اور گھنٹی کی آواز آجاتی تو ٹھہر جاتی تھیں تاکہ اُس کی آواز کان میں نہ آوے۔ نیکیوں کے پھیلانے کے ساتھ ساتھ برائیوں سے روکنا بھی اُن کا خاص مشغلہ تھا اور اِس مقصد کے لیے ہر ممکن طاقت خرچ کر دینا ضروری سمجھتی تھیں۔ ایک گھر کرایہ پر دے دیا تھا۔ کرایہ دار اُس میں شطرنج کھیلنے لگے تو اُن کو کہلا بھیجا کہ اِس حرکت سے باز نہ آؤگے تو مکان سے نکلوا دُوں گی۔(الادب المفرد للبخاری)۔ اَحکام ِ اسلامیہ کو بِلا چون و چراماننا : دیگر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی اِسلام کے احکام کے بارے میں چون وچرا کو بالکل رَوا نہیں رکھتی تھیںاُن کی مشہور شاگردہ حضرت معاذہ عددیہ نے ایک مرتبہ سوال کیا کیا بات ہے حیض کے زمانے کی نماز نہیں پڑھی جاتی لیکن رمضان شریف کے روزے بعد میں رکھے جاتے ہیں؟ حضرت عائشہ نے اِ س کے جواب میں فرمایا : احروریة انت (کیا تو نیچری ہو گئی جو اِسلام کو اپنی سمجھ کا تابع کرنا چاہتی ہے اور اِسلام کے حکم کو بغیر سمجھے ماننے کو پسند نہیں کرتی)۔ حضرت معاذہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا میں نیچری تو نہیں ہوں، یوں ہی سوال کر رہی ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا (میں تو اِس کے