ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
آپ نے کہ ہندو جوگی بہت بڑی بڑی ریاضتیں کرتے ہیں اور وہ گوشہ نشین ہوتے ہیں اُنہیں بھی کشف ہو نے لگتا ہے ۔سکھوں کے یہاں بھی ہے بُت مت ہیں یہ لوگ بھی بہت بڑی بڑی ریاضتیں کرتے ہیں اِنہیں بھی کشف ہونے لگتاہے۔تو کشف ہونا مکمل معیار نہیں ہے ایک علامت تو ہے ایک درجہ میں۔ کشف کی حیثیت اہل اللہ کی نظر میں : اسی لیے ہمارے اَکابر اور اَسلاف نے اِسے اہمیت نہیں دی زیادہ۔ مثال کے طور پر میں طالب علمی کے زمانے میں اَسلاف اور اَکابر کے کچھ حالات پڑھ رہا تھا تو اُس میں اُن کے مکاشفات آئے بہت زیادہ اَور اِس طرح کی چیزیں، تو میرے ذہن پر بھی بہت اَثر تھا کہ کشف بڑی چیز ہے تو حضرت والد صاحب رحمة اللہ علیہ وہ ہمارے اُستاد بھی تھے والد بھی تھے پیر ومربی بھی تھے سب کچھ وہی تھے، اُن ہی کا اَحسان ہے آج جو کچھ بھی میں ہوں اُن ہی کی دُعاؤں کا صدقہ ہے ۔تو میں نے اُن سے اِس سلسلہ میں بات کی پھر میں نے کشف ِ قبورکی بات کی پھر میں نے پوچھا کہ کیا آپ کو بھی کشف ِقبور ہوتا ہے تو وہ جوفرما رہے تھے اُس وقت غالباً مجھے یاد پڑتا ہے وضو کر رہے تھے میں باہر پاس کھڑا باتیں کر رہا تھا وضو بھی کر رہے تھے اور باتیں بھی کر رہے تھے۔ فرمانے لگے بہت ہوتا تھا بہت ہوتا تھا اتنا ہوتا تھا کہ میں تنگ آگیا اَور خدا کا شکر ہے کہ ختم ہوگیا۔ اب آپ دیکھیں کہ میں اُن کے پاس ہر وقت کا اُٹھنے بیٹھنے والا مگر کبھی اُنہوں نے اپنے مکاشفے کا یا کشف قبور کا ذکر نہیں کیا یہ میرے سوال پر ایک بات کہی ور نہ اُنہوں نے کشف کا کبھی ذکرہی نہیں کیا، تربیت بھی کی تمام مسائل بتائے لیکن کشف کے بارے میں ہمیشہ کہتے تھے کشف ہو شریعت کے مطابق ہو تو ٹھیک ہو اچھی بات ہے شریعت کے خلاف ہو تو رَد ہوجائے گا لیکن کوئی بڑی اہمیت نہیں ہے کشف کی۔ اصل اور معیار کیا ہے ؟ : تو کشف اچھی چیز ہے معیار نہیں ہے معیار اللہ کی خوشنودی اُس کی رضا اَور اُس کا خوف ہے بس ،یہ اصل چیز ہے جسے یہ نصیب ہو بس یہ اللہ کا بڑا کرم ہے، چاہے اُسے کشف ساری زندگی نہ ہوا ہو، ہمارے اَکابر میں اسلاف میں اکثریت ایسی ہے جن کے مکاشفات کے تذکرے نہیںملیںگے، کبھی کبھی کشف ہو گیا ہوگیا بس اہمیت نہیں دی ہے۔اکثریت کو آپ دیکھ لیں خود حضرت والد صاحب ہیں اُنہیں دیکھ لیں اُن کے شیخ حضرت مدنی کو دیکھ لیں، اُن کے شیخ حضرت گنگوہی کو دیکھ لیں، اُن کے شیخ حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی