ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
ہوں سوائے سعد کے۔( رضی اللہ عنہ)۔ بہت زبردست نشانہ باز تھے تیر بہت طاقت سے مارتے تھے آپ نے جب اِن کی تیر اَندازی دیکھی تو آپ نے فرمایا میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہو جائیں اِتنی اعلیٰ تیر اَندازی کرتے تھے۔ اِسی طرح نبی علیہ السلام کی دُعا ہے کہ اے اللہ اِن کو تیر پھینکنے کی بڑی قوت عطا فرما وَاَجِبْ دَعْوَتَہ او کما قال علیہ الصلوة والسلام اَور اِن کی دُعا قبول فرمائی تو معلوم ہوا کہ اللہ کے برگزیدہ بندوں میں تھے اَور ولی تھے۔ ''ولی'' کا مطلب : ''ولی'' کا مطلب جو ہمارے اِس دَور میں ذہن میں آگیا ہے لوگوں کے وہ وہ نہیں ہے جو اِسلام نے بتلایا ہے۔ ولی اِس دَور میں صرف اُس شخص کوکہتے ہیں جس کے بارے میں کشف کے بارے میں مشہور ہو یا اُسے کشف ہوجاتا ہو تو کہتے ہیں کہ ولی ہے یا جو صرف عبادت میں مشغول رہتا ہو کثرت ِ نوافل ہو ں مراقبات ہوں اَور گوشہ نشین ہو، یہ نفی نہیں ہے کہ ایسا آدمی ولی نہیں ہے یہ بھی ولی ہو سکتا ہے لیکن ولی کا مطلب صرف یہ سمجھنا ،یہ نہیں ہے بات۔ولی تو اَصل میں اُسے کہتے ہیں جو اللہ کا دوست ہو یعنی اللہ اُ س کو پسند کرتا ہو اَور یہ اللہ کو پسند کرتا ہو اللہ اِس سے راضی ہو اَور یہ اللہ سے راضی ہو رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ کہ اللہ اُس سے راضی اَور وہ اللہ سے راضی۔ تو حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اللہ کے ولیوں میں سے ایک ولی تھے لیکن اِن کی جو تعریف آئے گی اُس میں آپ یہ دیکھیں گے کہ مکاشفات کا ذکر نہیں آئے گا بہت کثرت سے عبادت کا ذکر نہیں آئے گا کہ کثرت سے نوافل پڑھتے تھے تسبیحات پڑھتے تھے بلکہ یہ آئے گا کہ بہت اعلیٰ تیر اَنداز تھے بہت بڑے بڑے جہادی معرکے کیے بڑی فتوحات اِن کے ہاتھوں ہوئیں اَور نبی علیہ ا لسلام کے لاڈلے تھے۔ نبی علیہ السلام کا لاڈلہ ہونے کا مطلب اللہ کا لاڈ لہ ہونا ہے۔ جس سے اللہ کارسول راضی ہے اُس سے اللہ راضی ہے جس سے اللہ کا رسول ناراض ہوجائے اُس سے اللہ ناراض ہوجائے گا۔ تو اَصل میں ولی وہ ہوتا ہے جو اللہ کا پسند یدہ ہو اَور دین پر عمل کرتا ہو سنت پر عمل کرتا ہو آپ کو ایسے بہت لوگ ملیں گے جو دین پر عمل نہیں کرتے اتباع ِ سنت نہیں کرتے لیکن اُنہیں کشف ہوتا ہے ایسے لوگ بھی مل جائیں گے آپ کو، بلکہ کا فر بھی یہ کہیں گے کہ اُنہیں کشف ہوتا ہے ہندوجو ریاضت کرتے ہیں ہندو جوگی سنا ہوگا