ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمہ اللہ ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے افادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ صبر و تسلّی کاایک اَور مضمون : مرنے کے متعلق یہ سوچے کہ اگر وہ اِس وقت نہ مرتا بلکہ زیادہ دِن تک بیمار رہ کر صاحب ِ فراش بن کر (یعنی بستر پکڑ کر) مرتا تو شاید مبغوض ہو کر مرتا کہ شاید رشتہ دار بھی گھبرا جاتے اور اِس میں بھی اُس کا نقصان تھا۔ کیونکہ تم اُس کو اِس حال میں یاد نہ کرتے اور ثواب بھی نہ پہنچاتے کیونکہ ثواب اُسی کو پہنچا تے ہیں جس کے مرنے کا صدمہ ہوتا ہے اَور جس کے مرنے پر خوشی ہو کہ اچھا ہوا پاپ کٹا، اُس کو بہت کم یاد کیاجاتا ہے۔ اِسی طرح تمہارا بھی نفع اِسی میں ہے کہ اپنا عزیز محبوب حالت میں مرے (یعنی تمہاری نگاہ میں محبوب ہو) کیونکہ تم اُس کو یاد کرتے ہو تو وہ بھی تمہارے واسطے دُعا کرتا ہے۔ پس تم کو اُس سے نفع پہنچتا ہے اور اُس کو تم سے نفع پہنچتا ہے۔ (الجبر بالصبر فضائل صبر وشکر) حضرت اُمِ سلیم رضی اللہ عنہا کا واقعہ اَور صبر وتسلی کا مضمون : حضرت اُم سلیم رضی اللہ عنہاکا قصہ حدیث میں اس طرح آیا ہے کہ اُن کا ایک بچہ بیمار تھا۔ حضرت