ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
''اہل سنت و جماعت ِحنفی ''ہے اور جو نئے نئے مسائل پر چلے جو صدیوں بعد ایجاد ہوئے ہیں وہ اہل ِسنت والجماعت میں نہیں ہے بلکہ بدعتی ہے اَور جو اُن کے لیے جھگڑے بھی وہ پکا بدعتی ہے۔ وہ مرنے کے بعد جناب ِرسالت مآب ۖ کو کیا منہ دکھائے گا اور آپ سے کیسے شفاعت چاہے گا۔ بدعت کا ایک اَور نقصان : بدعتی علماء جب ایک دروازہ کھولتے ہیں تو عوام ایسے اَور دروازے کھول لیتے ہیں۔ بدعتی علماء جس چیز کو مستحب کہتے ہیںعوام اُسے واجب بلکہ فرض بلکہ کفر واِسلام کا مسئلہ بنا ڈالتے ہیں پھر اِس پر لڑائی جھگڑے فساد تک کی نوبت آتی ہے۔مثال کے لیے صفر کے آخری چہار شنبہ ہی کولے لیجیے۔ بریلوی عالموں نے اِسے بے اَصل اور غلط لکھا ہے۔ احمد رضا خاں صاحب کے شاگرد اور خلیفہ صدر الشریعہ امجد علی صاحب لکھتے ہیں : ''ماہِ صفر کا آخری چہار شنبہ ہندوستان میں بہت منایا جاتا ہے۔ لوگ اپنے کاروباربند کردیتے ہیں سیرو تفریح و شکار کو جاتے ہیں۔ پوریاں پکتی ہیں اور نہاتے دھوتے خوشیاں مناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حضور ۖ نے اِس روز غسل ِ صحت فرمایا اور بیرونِ مدینہ طیبہ سیرکے لیے تشریف لے گئے تھے۔ یہ سب باتیں بے اَصل ہیں بلکہ اُن دِنوں میں حضورِ اکرم ۖ کا مرض شدت کے ساتھ تھا وہ باتیں خلاف ِواقع ہیں۔ اور بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اِس روز بلائیں آتی ہیں اور طرح طرح کی باتیں بیان کی جاتی ہے، سب بے ثبوت ہیں بلکہ حدیث کا اِرشاد لَا صَفَرَ یعنی سفر کوئی چیز نہیں ایسے تمام خرافات کو رَد کرتا ہے ۔ '' (بہار ِ شریعت ص ٢٥٧، ٢٥٨ حصہ شاز دہم) لیکن اَب اِس کے بارے میں کوئی بدعتی عالم زبان نہیں کھولتا ۔ کوئی نہ روکتا ہے نہ ٹوکتا ہے کیونکہ بدعتی علماء عوام کو دین نہیں سکھاتے۔ اُنہیں سنت ِ رسول ۖ کا راستہ نہیں دکھاتے اُن کا مقصد دین سکھانا نہیں بلکہ اُن کا مطلوب دُنیا ہے اُن کا مقصد خدا کی خوشنودی حاصل کرنا نہیںبلکہ عوام کے منشاء پر چل کر اُن کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ اُنہیں ہدایت دے اَور اللہ ہم سب کو جناب ِ رسول ۖ کی سنت پر چلائے اَور بدعات سے بچائے، آمین ۔ فاضل بریلوی احمد رضاخاں صاحب کے بدعتی فرقہ کی بنیاد اہل سنت والجماعت پر اِلزام تراشی اور