ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
دینی مسائل خلع کا بیان : اگر میاں بیوی میں کسی طرح نباہ نہ ہو سکے اَور مرد طلاق بھی نہ دیتا ہو تو عورت کو جائز ہے کہ کچھ مال دے کر یا اپنا مہر دے کر اپنے شوہر سے کہے کہ اِتنا روپیہ لے کر میری جان چھوڑ دے یا یوں کہے جو میرا مہر تیرے ذمّہ ہے اُس کے عوض میں میری جان چھوڑ دے۔ اِس کے جواب میں شوہر کہے میں نے چھوڑ دی تو اُس عورت پر ایک طلاق بائن پڑ گئی۔ البتہ اگر شوہر نے اُسی مجلس میں جواب نہیں دیا بلکہ اُٹھ کھڑا ہوا یا شوہرتو نہیں اُٹھا عورت اُٹھ کھڑی ہوئی تب شوہر نے کہا اچھا میں نے چھوڑ دی تو اِس سے کچھ نہیں ہوا۔جواب وسوال دونوں ایک ہی جگہ ہو نے چاہئیں۔ اِس طرح جان چھڑانے کو شریعت میں'' خلع'' کہتے ہیں۔ مسئلہ : مرد نے کہا میں نے تجھ سے خلع کیا عورت نے کہا میں نے قبول کیا تو خلع ہو گیا۔البتہ عورت نے اگر اُسی جگہ جواب نہ دیا ہو وہاں سے اُٹھ کھڑی ہوگئی ہو یا عورت نے قبول ہی نہیں کیا تو کچھ نہیں ہوا لیکن عورت اگر اپنی جگہ بیٹھی رہی اور مرد یہ کہہ کر اُٹھ کھڑا ہوا اَور عورت نے اُس کے اُٹھنے کے بعد قبول کیا تب بھی خلع ہوگیا۔ مسئلہ : اگر خلع کی پیشکش مرد کی جانب سے ہو تو وہ اِس سے پھر نہیں سکتا اَور اگر خلع کی پیشکش عورت کی جانب سے ہو تو وہ مرد کے قبول کرنے سے پیشتر اپنی پیشکش واپس لے سکتی ہے۔ مسئلہ : مرد نے فقط اِتنا کہا کہ میں نے تجھ سے خلع کیا اَور عورت نے قبول کر لیا مہر یا روپے پیسے کا ذکر نہ مرد نے کیانہ عورت نے تب بھی نکاح سے متعلق جو حق مرد کا عورت پر ہے اَورنکاح سے متعلق جو حق عورت کا مرد پر ہے سب معاف ہوا۔ اگر مرد کے ذمہ مہر باقی ہے تو وہ بھی معاف ہوگیا اَور اگرعورت پاچکی ہے تو خیر اُس کا لٹانا واجب نہیں۔ البتہ عدت ختم ہونے تک روٹی کپڑا اَور رہنے کا گھر دینا پڑے گا ہاں اگر عورت نے کہہ دیا ہو کہ عدت کا روٹی کپڑا اور رہنے کا گھر بھی تجھ سے نہ لوں گی تو وہ بھی معاف ہو گیا۔ مسئلہ : اور اگر اِس کے ساتھ کچھ مال کا بھی ذکر کر دیا جیسے یوں کہا دو ہزار روپے کے عوض میں نے تجھ سے خلع کیا پھر عورت نے قبول کر لیا تو خلع ہو گیا۔اب عورت کے ذمہ دو ہزار روپے دینے واجب ہو