ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
اَلوَداعی خطاب جامعہ مدنیہ جدید میں ٢٠شعبان المعظم مطابق١٢ اگست کو شیخ الحدیث حضرت مولانا سےّد محمود میاں صاحب نے دورۂ صرف ونحو کے تقریباً ٦٠٠ طلباء سے الوداعی خطاب فرمایا،اِس کی افادیت کے پیش ِنظر اِسے شائع کیا جا رہا ہے،قارئین کرام ملاحظہ فرمائیں ۔(ادارہ) حضرت سعد بن ابی وقاص کا درجہ ۔ اللہ والوں سے دُشمنی مہنگی پڑتی ہے اہل اللہ اور سیاست ۔ الزامات اور برداشت حضرت سعد کی بد دُعا کا وبال ۔کشف کا درجہ الحمد للّٰہ رب العالمین والصلوة والسلام علی خیر خلقہ سیّدنا و مولانا محمد والہ و اصحابہ اجمعین امابعد ! آقائے نامدار ۖ کا اِرشاد ہے ( کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ) : مَنْ عَادٰی لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ اٰذَنْتُہ بِالْحَرْ بِ ١ کہ جو میرے دوست کے ساتھ میرے ولی کے ساتھ دُشمنی رکھتا ہے عداوت رکھتا ہے بلاوجہ کی حسد اور جلن رکھتا ہے تو میرا اُس سے اعلان ِ جنگ ہے۔ یہ حدیث ِ قدسی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبان سے اُمت کوسنوائی اَور اللہ نے اپنے دوستوں سے عداوت رکھنے والوں کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔ حدیث شریف میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قصہ آتا ہے یہ بہت بڑے آدمی ہیںعشرہ مبشرہ میں ہیں اَور نبی علیہ السلام کو اِن پر بہت ناز تھا، اِن میں بہت زبرد ست صلاحیتیں تھیں بہت بہادر تھے بہت اعلیٰ سپہ سالار تھے بڑی زبر دست انتظامی صلاحیت تھی اَور اِسلام میں بہت زیاہ قربا نیاں دیں۔ بہت پہلے اسلام جو حضرات لائے ہیں اُن میں سے ایک یہ تھے۔ ایک دفعہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ میرے ماموں ہیں اَور کوئی اِن جیساماموں لا کے تو دکھائے تو گویا آپ کو بہت ناز تھا اِن پر،بہت پیار تھا تعلق تھا۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ میں نے سوائے سعد کے کسی کے بارے میں نہیں سنا کہ نبی علیہ السلام نے اپنے ماں باپ کو جمع کیا ہو اور فرمایا ہو کہ فِدَاکَ اَبِیْ وَ اُمِّیْ میرے ماں باپ تجھ پر قربان ١ بخاری شریف بحوالہ مشکوٰة ص ١٩٧