ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
مرزا کے متعلق قاضی منصور پوری کی تین پیشین گوئیاں ( حضرت مولانا ضیا ء المُحسن صاحب طیّب ، برمنگھم ، فاضل جامعہ مدنیہ لاہور ) .جب سے فتنۂ قادیانیت نے جنم لیا ہے اور مرزا غلا م احمد قادیانی نے جھوٹی نبوت کا دعوی کر کے اُمت ِ محمدیہ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے اَور وحدتِ اُمت کو پارہ پارہ کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے علماء حق اپنے فرضِ منصبی اور ذمّہ داری کو محسوس کرتے ہوئے اِس فتنہ کی سر کوبی کے لیے شب و روز ایک کیے ہوئے ہیں۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے جب نبوت کا دعوی کیا تو علمائِ کرام نے اپنے اپنے مزاج اور ہمت کے مطابق اُس کا مردانہ وار مقابلہ کیا بے شمار علماء شہید ہوئے سینکڑوں جیلوں میں بند کیے گئے اَور اُنہوں نے طرح طرح کی اَذیتیں اور صعوبتیں اُٹھائیں۔ میدان مناظرہ کا ہو یا مکالمہ کا یا مباہلہ کا علماء نے اِس جھوٹے مدعی نبوت کو کہیں بھی راہ ِ فرار کا موقع نہ دیا۔ جن حضرات نے خلوصِ دِل سے چاہا کہ ایک مسلمان انگریز مکار کی چال میں آکر اپنی آخرت تباہ کر بیٹھا ہے اور راہ ِ حق سے ہٹ گیا ہے اور جہنم کا ایندھن بننے پر تُلا ہوا ہے اُس کو کسی طرح سمجھا بجھا کر واپس مسلمانوں کی صفوں میں شامل کیا جائے اُن ہی بزرگوں میںایک نام ممتاز عالم دین مؤلف کتب ِ کثیرہ قاضی سلیمان منصور پوری کا بھی ہے۔ قاضی صاحب نے اپنی دو کتابیں ''غایت المرام اور تائید ِ اسلام'' مرزا صاحب کے پاس بھیجیں کہ مرزا صاحب کے دعوی کی اصلاح ہو سکے ،قاضی صاحب نے اِن کتابوں کے ساتھ ایک خط بھی تحریر کیا کہ اگر آپ نے اِن کتابوں کا مطالعہ کے بعد بھی اپنی ضد نہ چھوڑی اور اِسی گمراہی کے راستے کو اَپنائے رکھا تو چونکہ آپ پیشینگوئیاں بہت کرتے ہیں بندہ بھی بہ توفیق ِالٰہی تین باتیں لکھ دیتا ہے : (١) آپ کو حج نصیب نہیں ہوگا (٢) آپ سے اِن کتابوں کا جواب نہ بن پائے گا (٣) آپ کی موت میری موت سے قبل ہوگی۔