ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
تاکہ جھگڑے کی بنیاد بنیں۔(اس لیے ) وہ آج تک اُن کے نقش ِ قدم پر چل کر مسلمانوں کی تکفیر کیے جارہے ہیں اور تفریق پھیلا رہے ہیں۔ اِنہیں بڑھانے والوں نے صحابہ کرام سے بھی بڑھادیا۔ (اور وہ اِن کے بارے میں لکھتے ہیں کہ) : ''زہدو تقویٰ کا یہ عالم تھا کہ میں نے بعض مشائخ ِ کرام کو یہ کہتے سنا ہے کہ اُن کو دیکھ کر صحابہ کرام رضی ا للہ علیہم اجمعین کی زیارت کا شوق کم ہوگیا ۔''( وصایا شریف ص ٣٤ مصنفہ حسنین رضاخاں ابن فاضل بریلوی مطبوعہ الیکٹرک ابوالعلائی پریس آگرہ و اَنجمن اِرشاد المسلمین ٦۔بی شاداب کالونی حمید نظامی روڈ لاہور)۔ مذکورہ معروضات سے معلوم ہوا کہ فاضل بریلوی کی کتابیں ہی فساد کی جڑ ہیں۔ اَب آپ ہی سو چیے کہ آپ سنت کی پیروی کرنی چاہتے ہیں یا احمد رضا خاں کی بدعات کی۔ آپ امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کے مقلد ہیں یا فاضل ِ بریلوی احمد رضا خاں صاحب کے ۔ یقیناً آپ اہل ِ سنت والجماعت ہیں آپ حنفی ہیں۔ یقیناً عاشق ِ رسول ہیں اور سرور کائنات علیہ الصلوٰة والسلام کی سنت پر جو چلے آپ اُس کے بھی عاشق ہیں اِس لیے آپ ہر مسئلہ میں بریلوی عالم سے یہ پوچھ لیا کریں کہ حدیث شریف میں اور فقہ امام اعظم میں کیا حکم آیا ہے بس اُسی پر عمل کریں اور اپنی آخرت سنواریں۔ بدعت : پھر اگر بریلوی عالم یہ کہے کہ یوں کر لیا کرو۔ اگر چہ حدیث میں تو نہیں ، تفسیر میں بھی نہیں اور فقہ میں بھی نہیں لیکن یوں ہے وُوں ہے اِس میں حرج ہی کیا ہے ۔تو سمجھ لیا کریں کہ یہ نئی چیز نکال رہا ہے اور اِسے ثواب کا کام کہہ رہا ہے اور یہی کہہ کر کہ اِس میں حرج ہی کیا ہے، مُحدَ ثْ، بدعت ایجاد کر رہاہے، ایسے مسئلہ میں اُس کی بات نہ مانیں (کیونکہ)اِسی کو بدعت کہا جاتا ہے۔ سوائے اِ س کے کوئی نیا مسئلہ درپیش ہو اور اِس پر سب علماء متفق ہوجائیں کوئی اُسے بدعت نہ کہے تو ایسامسئلہ اجماع ِاُمت کے تحت درست ہوگا ورنہ اگر کچھ علماء کہتے ہوں کہ یہ جائز ہے، اِس میں حرج کیا ہے اِس میں یہ فائدہ ہے اور کچھ علماء کہتے ہوں کہ یہ بدعت ہے تووہ بدعت ہی کہلائے گا وہ ثواب اور نیکی نہ بنے گا (اِمام نووی رحمة اللہ علیہ نے تہذیب الاسماء میں یہ وضاحت فرمائی ہے)۔