ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
حضرت مصنفہ ظفرالدین بہاری ص ٣ )۔ (اقبال کے ممدوح علماء ص ١٨) اَور احمد رضا خاں صاحب نے انگریزوں کی جو خدمات انجام دیں انگریزوں نے اُس کی تعریف کی۔فرانسیسی رابنسن لکھتا ہے : اِن کا معمول کا طریقہ کار حکومت کی حمایت تھی اور جنگ ِعظیم اوّل اور تحریک خلافت میں اُنہوں نے مسلسل حکومت کی حمایت جاری رکھی اَور ١٩٢١ء میں بریلی میں ترک موالات کے مخالف علماء کی ایک کانفرنس منعقد کی اُن کاعوام پر خاطر خواہ اَثر تھا لیکن مسلمانوں کے پڑھے لکھے طبقے کی حمایت حاصل نہ تھی ۔(بحوالہ سپر ٹرزم اُمنگ اِنڈین مسلمز ص ٤٤٢، کیمرج یونیورسٹی پریس١٩٧٤ئ) انگریزوں کی حکومت اَب ختم ہوگئی ہے اِس لیے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ احمد رضا خاں صاحب کی تمام تحریرات کو ضبط کرے کیونکہ اُن کی تمام تحریرات میں فساد کا دَرس دیا گیا ہے۔ ''وہابی'' کسے کہتے ہیں ؟ : حضرت امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ کے متبعین (پیروکاروں) میںجس طرح پوری دُنیا میں مشہور رُوحانی بزرگ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ علیہ غوث ِوقت گزرے ہیں، اِسی طرح اُن کے ماننے والوں میں کئی صدی بعد ساری دُنیا میں مشہور عالم ابن ِتیمیہ گزرے ہیں پھر اُن کے بعد بارہویں تیرہویں صدی میں'' محمد بن عبدالوہاب'' نجد میں گزرے ہیں، یہ بھی ابن تیمیہ کی طرح حنبلی عالم تھے۔ اِن کے ماننے والے سب حنبلی ہیں اِنہیں ہی ''وہابی'' کہا جاتاہے ۔حنفی، شافعی اَور مالکی کی طرح حنبلی مذہب کا شمار بھی اہل ِ سنت والجماعت میں ہوتا ہے۔ اَور یہاں پاکستان ، افغانستان اَور ہندوستان، بنگلہ دیش، برما اَورایران کے سنی حضرات سب حنفی ہیں۔ بمبئی اَور جزائر مالدیب وغیرہ میں کچھ شافعی حضرات بھی ہیں۔درحقیقت یہاں کوئی وہابی سرے سے ہے ہی نہیں۔ پھر یہاں کے پکے حنفی علماء اہل ِسُنّت والجماعت کو وہابی کہنا خالص جھوٹ اور الزام ہے جو فاضل بریلوی اور اُن کے پیروکاروں نے پروپیگنڈے کے لیے علماء حق کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا او ر اِسی پر آنکھ میچ کر چلے جارہے ہیں۔