ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد! سپاہ ِ صحابہ کے سر براہ حضرت علامہ علی شیر صاحب حیدری رحمة اللہ علیہ کو گزشتہ ماہ کی سترہ تاریخ کو اُن کے ایک ساتھی سمیت خیرپور سندھ میں شہید کر دیا گیاانا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔ علامہ صاحب رات گئے جلسہ سے واپس آرہے تھے کہ نامعلوم حملہ آوروں کے حملہ سے یہ عظیم حادثہ پیش آگیا۔ محافظوں کی جوابی فائرنگ سے ایک حملہ آور بھی مارا گیا۔ علامہ علی شیر صاحب حیدری کی شخصیت اِس گئے گزرے دور میں بہت غنیمت تھی علامہ صاحب تمام مذہبی حلقوں میں سلجھے ہوئے اور معتدل مزاج راہنما کی حیثیت سے ہر دل عزیز تھے۔ اُن کی ناگہانی وفات سے نا پُر ہونے والا خلا پیدا ہوا ہے۔ دُوسری طرف حکومت کی جانب سے اِتنے اہم واقعہ کے باوجود کوئی مثبت رد ِ عمل تا حال سامنے نہیں آیا نہ ہی کسی قاتل کو اَب تک گرفتار کیا جا سکا۔ حکومت کی یہ سرد مہری بجائے خود قابل ِ مذمت ہے جس کی وجہ سے نہ صرف علامہ صاحب سے وابستہ حلقے تشویش میں مبتلاء ہیں بلکہ تمام مذہبی حلقے اِس واقعہ پر بے چین اور بے اطمینانی کا شکار ہیں۔